ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو نرم برتاؤ کا حصہ مل گیا، اسے اس کی بھلائی کا حصہ بھی مل گیا اور جو شخص نرم برتاؤ کے حصہ سے محروم رہا وہ بھلائی سے بھی محروم رہا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عائشہ، جریر بن عبداللہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2013]
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ نرم برتاؤ، مہربانی اور رفق دنیا اور آخرت کی ہر اچھائی کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے، چنانچہ انسان میں خیر کا پہلو اتنا ہی غالب ہو گا جتنا اس میں رفق اور نرم روی کا پہلو غالب ہو گا، اور جو اس صفت سے محروم ہو گا وہ خیر سے خالی ہو گا
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2013
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: معلوم ہواکہ نرم برتاؤ، مہربانی اور رفق دنیا اور آخرت کی ہر اچھائی کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے، چنانچہ انسان میں خیر کا پہلو اتناہی غالب ہوگا جتنا اس میں رفق اور نرم روی کا پہلو غالب ہوگا، اور جو اس صفت سے محروم ہوگا وہ خیر سے خالی ہوگا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2013