ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: نماز کے لیے وہی اذان دے جو باوضو ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو ابن وہب نے مرفوع روایت نہیں کیا، یہ ۱؎ ولید بن مسلم کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۳- زہری نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے، ۴- بغیر وضو کے اذان دینے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض نے اسے مکروہ کہا ہے اور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، اور بعض اہل علم نے اس سلسلہ میں رخصت دی ہے، اور اسی کے قائل سفیان ثوری، ابن مبارک اور احمد ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 201]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: یعنی عبداللہ بن وہب کی موقوف روایت جسے انہوں نے بطریق «يونس عن الزهري، عن أبي هريرة موقوفاً» روایت کی ہے، پہلی روایت (جو مرفوع ہے) کے مقابلہ میں ارجح ہے اور اس کا ضعف کم ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (222)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ابن شهاب الزهري لم يسمح من أبي هريره رضي الله عنه كما قال المؤلف رحمه الله فالسند منقطع .
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 201
اردو حاشہ: 1؎: یعنی عبداللہ بن وہب کی موقوف روایت جسے انہوں نے بطریق ”يو نس عن الزهري، عن أبي هريرة موقوفاً“ روایت کی ہے، پہلی روایت (جو مرفوع ہے) کے مقابلہ میں ارجح ہے اور اس کا ضعف کم ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 201