جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی تم سے کوئی بات بیان کرے پھر (اسے راز میں رکھنے کے لیے) دائیں بائیں مڑ کر دیکھے تو وہ بات تمہارے پاس امانت ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ہم اسے صرف ابن ابی ذئب کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1959]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الأدب 137 (4868) (تحفة الأشراف: 2384)، و مسند احمد (3/380) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی شخص تم سے کوئی بات کہے اور کہتے ہوئے مڑ کر دائیں بائیں دیکھے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ راز کی بات ہے جو صرف تم سے ہو رہی ہے کسی دوسرے کو اس کی خبر نہ ہو لہٰذا سننے والے کی امانت داری میں سے ہے کہ وہ اسے راز رکھے کیونکہ یہ مجلس کے آداب میں سے ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1959
اردو حاشہ: 1؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی شخص تم سے کوئی بات کہے اور کہتے ہوئے مڑ کر دائیں بائیں دیکھے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ راز کی بات ہے جو صرف تم سے ہورہی ہے کسی دوسرے کو اس کی خبر نہ ہو لہذا سننے والے کی امانت داری میں سے ہے کہ وہ اسے راز رکھے کیوں کہ یہ مجلس کے آداب میں سے ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1959
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4868
´راز کی باتوں کو افشاء کرنے کی ممانعت۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کوئی بات کرے، پھر ادھر ادھر مڑ مڑ کر دیکھے تو وہ امانت ہے (اسے افشاء نہیں کرنا چاہیئے)۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4868]
فوائد ومسائل: مسلمان کو از حد دانا ہونا چاہیئے۔ جب آپ کا بھائی آپ سے بات کرتے ہوئے ادھر ادھر دیکھ رہا ہو تو یہ اشارہ ہوتا ہے کہ یہ خاص بات ہے جس کی آپ نے حفاظت کرنی ہے اور یہ امانت ہے، اسے آگے نقل نہیں ہونا چاہیئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4868