انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو لڑکیوں کی کفالت کی تو میں اور وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے“، اور آپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیانی) سے اشارہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبید نے محمد بن عبدالعزیز کے واسطہ سے اسی سند سے کئی حدیثیں روایت کی ہے اور سند بیان کرتے ہوئے کہا ہے: «عن أبي بكر بن عبيد الله بن أنس» حالانکہ صحیح یوں ہے «عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس» ۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1914]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/البر والصلة 46 (2631)، (تحفة الأشراف: 1713) (صحیح) (مسلم کی سند میں ”عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس، عن أنس بن مالك“ ہے)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6695
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے دو بچیوں کے بالغ ہونے تک خرچہ برداشت کیا، ان کی پرورش کی، قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح آئیں گے،"اور آپ نے اپنی انگلیوں کو ملا لیا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6695]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ مقام و مرتبہ اس کو حاصل ہو گا، جس نے دو بچیوں کا نان و نفقہ اور دیگر اخراجات برداشت کیے، لیکن پہلی حدیث اور دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک بچی کی پرورش بھی اجروثواب اور فضیلت کا کام ہے اور ظاہر ہے زیادہ بچیوں کی فکر و اہتمام اجروثواب اور درجات و مراتب میں رفعت کا باعث بنے گا، کیونکہ اجروثواب کے اضافہ میں محنت و مشقت میں اضافہ کو دخل ہے۔