عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت مسلمان مدینہ آئے تو وہ اکٹھے ہو کر اوقات نماز کا اندازہ لگاتے تھے، کوئی نماز کے لیے پکار نہ لگاتا تھا، ایک دن ان لوگوں نے اس سلسلے میں گفتگو کی
۱؎ چنانچہ ان میں سے بعض لوگوں نے کہا: نصاریٰ کے ناقوس کی طرح کوئی ناقوس بنا لو، بعض نے کہا کہ تم یہودیوں کے قرن کی طرح کوئی قرن
(یعنی کسی جانور کا سینگ) بنا لو۔ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: اس پر عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: کیا تم کوئی آدمی نہیں بھیج سکتے جو نماز کے لیے پکارے۔ تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بلال اٹھو جاؤ نماز کے لیے پکارو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی
(اس) روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
(جسے بخاری و مسلم اور دیگر محدثین نے روایت کیا ہے) ۱؎۔
[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 190]