الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
43. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الزَّيْتِ
43. باب: زیتون کا تیل کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1852
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: عَطَاءٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى.
ابواسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے (جسم پر) لگاؤ اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے عبداللہ بن عیسیٰ کے واسطہ سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1852]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفة الأشراف: 11860)، و مسند احمد (3/497)، (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی عطا من اہل الشام لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1851)

   جامع الترمذيكلوا الزيت وادهنوا به فإنه من شجرة مباركة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1852 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1852  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ اس کے راوی عطا من اہل الشام لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1852