الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل جہاد
26. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمُرَابِطِ
26. باب: سرحد کی حفاظت کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1666
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَافِعٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَقِيَ اللَّهَ بِغَيْرِ أَثَرٍ مِنْ جِهَادٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَافِعٍ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ رَافِعٍ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ " وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ سَلْمَانَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ، مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ لَمْ يُدْرِكْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيَّ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ سَلْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جہاد کے کسی اثر کے بغیر اللہ تعالیٰ سے ملے ۱؎ تو وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا کہ اس کے اندر خلل (نقص و عیب) ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ولید بن مسلم کے واسطے سے اسماعیل بن رافع کی روایت سے ضعیف ہے، بعض محدثین نے اسماعیل بن رافع کی تضعیف کی ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: اسماعیل ثقہ ہیں، مقارب الحدیث ہیں،
۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے،
۳- سلمان کی حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔ محمد بن منکدر نے سلمان کو نہیں پایا ہے، یہ حدیث «عن أيوب بن موسى عن مكحول عن شرحبيل بن السمط عن سلمان عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے بھی مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1666]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 5 (2763)، (تحفة الأشراف: 12554) (ضعیف) (اس کے راوی اسماعیل بن رافع کا حافظہ کمزور تھا)»

وضاحت: ۱؎: جہاد کی نشانیاں مثلاً زخم، اس کی راہ کا گرد و غبار، تھکان، جہاد کے لیے مال و اسباب کی فراہمی اور مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنا، ان میں سے اس شخص کے ساتھ اگر کوئی چیز نہیں ہے تو رب العالمین سے اس کی ملاقات کامل نہیں سمجھی جائے گی، بلکہ اس میں نقص و عیب ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2763) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (605) ، المشكاة (3835) ، ضعيف الجامع الصغير (5833) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1666) إسناده ضعيف / جه 2763
إسماعيل بن رافع : ضعيف الحفظ (تق:442) وقال الھيثمي : وضعفه جمھور الأئمة (مجمع الزوئد 61/8)

   جامع الترمذيمن لقي الله بغير أثر من جهاد لقي الله وفيه ثلمة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1666 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1666  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جہاد کی نشانیاں مثلاً زخم،
اس کی راہ کا گردوغبار،
تھکان،
جہاد کے لیے مال و اسباب کی فراہمی اور مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنا،
ان میں سے اس شخص کے ساتھ اگر کوئی چیز نہیں ہے تو رب العالمین سے اس کی ملاقات کامل نہیں سمجھی جائے گی،
بلکہ اس میں نقص و عیب ہوگا۔

نوٹ:
(اس کے راوی اسماعیل بن رافع کا حافظہ کمزور تھا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1666