مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک شہید کے لیے چھ انعامات ہیں، (۱) خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی اس کی مغفرت ہو جاتی ہے، (۲) وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ لیتا ہے، (۳) عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، (۴) «فزع الأكبر»(عظیم گھبراہٹ والے دن) سے مامون رہے گا، (۵) اس کے سر پر عزت کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یاقوت دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے، (۶) بہتر (۷۲) جنتی حوروں سے اس کی شادی کی جائے گی، اور اس کے ستر رشتہ داروں کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1663]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 16 (2799)، (تحفة الأشراف: 11556)، و مسند احمد (4/131) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ چھ خصلتیں ایسی ہیں کہ شہید کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں ہوں گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (35 - 36) ، التعليق الرغيب (2 / 194)
للشهيد عند الله ست خصال يغفر له في أول دفعة ويرى مقعده من الجنة ويجار من عذاب القبر ويأمن من الفزع الأكبر ويوضع على رأسه تاج الوقار الياقوتة منها خير من الدنيا وما فيها ويزوج اثنتين وسبعين زوجة من الحور العين ويشفع في سبعين من أقاربه
للشهيد عند الله ست خصال يغفر له في أول دفعة من دمه ويرى مقعده من الجنة ويجار من عذاب القبر ويأمن من الفزع الأكبر ويحلى حلة الإيمان ويزوج من الحور العين ويشفع في سبعين إنسانا من أقاربه
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2799
´اللہ کی راہ میں شہادت کی فضیلت۔` مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے یہاں شہید کے لیے چھ بھلائیاں ہیں: ۱- خون کی پہلی ہی پھوار پر اس کی مغفرت ہو جاتی ہے، اور جنت میں اس کو اپنا ٹھکانا نظر آ جاتا ہے ۲- عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، ۳- حشر کی بڑی گھبراہٹ سے مامون و بےخوف رہے گا، ۴- ایمان کا جوڑا پہنایا جاتا ہے، ۵- حورعین سے نکاح کر دیا جاتا ہے، ۶- اس کے اعزہ و اقرباء میں سے ستر آدمیوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2799]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) یہ انعامات اس شہید کے لیے ہیں جو صرف اللہ کی رضا کے لیے خلوص قلب کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے شہید ہوتا ہے۔
(2) جنت میں گھر دکھایا جانا اس کے لیے خوش خبری ہے کہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے جان نکلنے کے دوران میں ہی اسے جنت کی بشارت مل جاتی ہے۔
(3) گناہ گاروں کے لیے قبر کا عذاب بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔ شہید اس سے محفوظ رہتا ہے۔
(4) قیامت کے دن گناہ گار اپنے اپنے گناہوں کے مطابق پریشان ہونگے۔ شہید کے گناہ معاف ہوچکے ہونگے اس لیے وہ پریشانی سے محفوظ رہے گا۔
(5) ایک ہی طرح کے دو کپڑوں کو حله (جوڑا) کہتے ہیں۔ ایمان کے حله سے مراد ایسا لباس ہے جواس کے ایمان کی علامت ہوگا۔
(6) حوروں سے مراد وہ جنتی عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے اپنے نیک بندوں کے لیے اپنی قدرت کاملہ سے جنت میں پیدا کی ہیں۔ ہر شہید کو کم ازکم دو حوریں ملیں گی۔
(7) قیامت کے دن شفاعت اللہ تعالی کی طرف سے اجازت ملنے پر ہی کی جا سکے گی، یہ گناہ گاروں کے لیے مغفرت کا باعث ہوگی۔ اور شفاعت کرنے والے کے لیے ایک عظیم اعزاز۔
(8) کسی مومن کا درجہ جتنا زیادہ بلند ہوگا اسے اتنے ہی زیادہ افراد کے حق میں شفاعت کی اجازت دی جائے گی۔ واللہ أعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2799