سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ اور اہل روم کے درمیان
(کچھ مدت تک کے لیے) عہد و پیمان تھا، معاویہ رضی الله عنہ ان کے شہروں میں جاتے تھے تاکہ جب عہد کی مدت تمام ہو تو ان پر حملہ کر دیں، اچانک ایک آدمی کو اپنی سواری یا گھوڑے پر: اللہ اکبر!
”تمہاری طرف سے ایفائے عہد ہونا چاہیئے نہ کہ بدعہدی
“، کہتے ہوئے دیکھا وہ عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ تھے، تو معاویہ رضی الله عنہ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے:
”جس آدمی کے اور کسی قوم کے درمیان عہد و پیمان ہو تو جب تک اس کی مدت ختم نہ ہو جائے یا اس عہد کو ان تک برابری کے ساتھ واپس نہ کر دے، ہرگز عہد نہ توڑے اور نہ نیا عہد کرے
“، معاویہ رضی الله عنہ لوگوں کو لے کر واپس لوٹ آئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1580]