الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً
13. باب: غلام آزاد کرنے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1541
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ مِنْهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ، حَتَّى يَعْتِقَ فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَكَعْبِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَابْنُ الْهَادِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ وَهُوَ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ، قَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے ایک مومن غلام کو آزاد کیا، اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے ایک ایک عضو کو آگ سے آزاد کرے گا، یہاں تک کہ اس (غلام) کی شرمگاہ کے بدلے اس کی شرمگاہ کو آزاد کرے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح، غریب ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، عمرو بن عبسہ، ابن عباس، واثلہ بن اسقع، ابوامامہ، عقبہ بن عامر اور کعب بن مرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1541]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العتق 1 (2517)، والکفارات 6 (6715)، صحیح مسلم/العتق 5 (1509)، (تحفة الأشراف: 13088 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس باب اور اگلے باب میں مذکور احادیث کا تعلق كتاب الأيمان سے یہ ہے کہ قسم کے کفارہ میں پہلے غلام آزاد کرنا ہی ہے، «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1742) ، الروض النضير (353)

   صحيح البخاريأيما رجل أعتق امرأ مسلما استنقذ الله بكل عضو منه عضوا منه من النار
   صحيح البخاريمن أعتق رقبة مسلمة أعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار حتى فرجه بفرجه
   صحيح مسلمأيما امرئ مسلم أعتق امرأ مسلما استنقذ الله بكل عضو منه عضوا منه من النار
   صحيح مسلممن أعتق رقبة مؤمنة أعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار حتى يعتق فرجه بفرجه
   صحيح مسلممن أعتق رقبة أعتق الله بكل عضو منها عضوا من أعضائه من النار حتى فرجه بفرجه
   صحيح مسلممن أعتق رقبة مؤمنة أعتق الله بكل إرب منها إربا منه من النار
   جامع الترمذيأعتق رقبة مؤمنة أعتق الله منه بكل عضو منه عضوا من النار حتى يعتق فرجه بفرجه
   بلوغ المرام أيما امرىء مسلم أعتق أمرأ مسلما استنقذ الله بكل عضو منه عضوا منه من النار
   المعجم الصغير للطبراني من أعتق رقبة مسلمة أعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1541 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1541  
اردو حاشہ: 1؎:
اس باب اور اگلے باب میں مذکور احادیث کا تعلق 'كتاب الأيمان' سے یہ ہے کہ قسم کے کفارہ میں پہلے غلام آزاد کرنا ہی ہے،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1541   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1220  
´(آزادی کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو اس کے ہر عضو کے بدلے جہنم کی آگ سے آزاد فرما دے گا۔ (بخاری و مسلم) اور ترمذی میں ابوامامہ کی روایت ہے جسے ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے کہ جس مسلمان مرد نے دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کیا تو وہ دونوں اس مرد کے دوزخ سے آزاد ہونے کا سبب بن جائیں گی۔ اور ابوداؤد میں کعب بن مرہ کی روایت میں ہے کہ جو مسلمان خاتون کسی مسلمان لونڈی کو آزاد کرے گی تو وہ اس کی جہنم سے آزاد ہونے کا موجب ہو گی۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1220»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العتق، باب في العتق وفضله، حديث:2517، ومسلم، العتق، باب فضل العتق، حديث:1509، وحديث أبي أمامة: أخرجه الترمذي، النذور والأيمان، حديث:1547 وهو حديث صحيح، وحديث كعب ابن مرة: أخرجه أبوداود، العتق، حديث:3967، والنسائي، الجهاد، حديث:3147، وابن ماجه، العتق، حديث:2522 وسنده ضعيف لا نقطا عه.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی مسلمان غلام کو نعمت آزادی سے بہرہ ور کرنا بخشش و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا موجب ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف انداز میں اس کی بڑی ترغیب دی ہے۔
2. یہ انسانیت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا احسان ہے کہ آپ نے غلامی کی زنجیروں سے انسانوں کو آزادی کی نعمت سے نوازا ہے اور غلاموں کے حقوق سے خبردار کیا ہے‘ ورنہ غلاموں کو تو جانوروں سے بھی بدتر حالات سے دوچار ہونا پڑتا تھا۔
راویٔ حدیث:
«حضرت کعب بن مُرّہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ بعض حضرات انھیں مرہ بن کعب بھی کہتے ہیں۔
پہلے بصرہ آئے، پھر اردن منتقل ہو گئے، اور وہیں ۵۷ یا ۵۹ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1220   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3795  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مسلمان غلام کو آزاد کیا، اللہ اس کے ہر عضو کے عوض آزاد کرنے والے کا عضو آگ سے آزاد کر دے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3795]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ارب:
جمع اراب:
عضو۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فضیلت اور آگ سے آزادی حاصل کرنے کے لیے کامل الاعضاء مسلمان غلام آزاد کرنا ہو گا وگرنہ یہ فضیلت حاصل نہ وہ سکے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3795   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3796  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے گردن آزاد کی، اللہ اس کے ہر عضو کے بدلہ میں، اس کے اعضاء میں ایک عضو آگ سے آزاد فرمائے گا، حتیٰ کہ اس کی شرم گاہ کے عوض اس کی شرم گاہ آزاد کرے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3796]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جو لوگ اتنی بڑی بڑی،
نیکیاں کرتے ہیں یقیناً وہ لوگ اپنی گناہوں کی بخشش کی دعا بھی کرتے رہتے ہیں،
اس لیے یہ اشکال بے محل ہے کہ غلام آزاد کرنے سے کیا،
مرتکب کبیرہ کی بھی بخشش ہوجاتی ہے جبکہ اس پر اتفاق ہے کہ گناہ کبیرہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3796   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3798  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان فرد نے کسی مسلمان آدمی کو آزاد کیا، اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے عوض اس کا ایک ایک عضو آگ سے آزاد کرے گا۔ سعید بن مرجانہ (جو حضرت علی بن حسین زین العابدین کے ساتھ ہر وقت رہتے تھے) بیان کرتے ہیں میں نے یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سن کر چلا اور یہ حدیث حضرت علی بن حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو بتائی، تو انہوں نے اپنا وہ غلام آزاد... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:3798]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے مذکر غلام کو آزاد کرنا بہتر ہے اور اصل بات یہ ہے اس کا انحصار اس کی افادیت اور قیمت پر ہے جو اپنی افادیت ومنفعت میں بڑھ کر ہے اور زیادہ قیمتی ہے۔
اس کاآزاد کرنا بہتر ہےغلام ہو یا لونڈی کیونکہ رقبہ (گردن)
کا لفظ عام ہے اور حدیث کا مخرج ایک ہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3798   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2517  
2517. حضرت ابوہریرہ ؓ سےروایت ہےا، نھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے گا، تو اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو دوزخ سےآزاد کردے گا۔ (راوی حدیث) حضرت سعید بن مرجانہ کہتے ہیں: میں اس حدیث کو امام زین العابدین علی بن حسین کی طرف لے کر گیا تو ا نھوں نے اپنے ایک ایسے غلام کاقصد فرمایا جس کے عوض حضرت عبداللہ بن جعفر انھیں دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار دیتے تھے، چنانچہ انھوں نے اسے (فروخت کرنے کے بجائے فی سبیل اللہ) آزاد کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2517]
حدیث حاشیہ:
حضرت زین العابدین بن حسین ؒ نے سعید بن مرجانہ سے یہ حدیث سن کر اس پر فوراً عمل کردکھایا اور اپنا ایک ایسا قیمتی غلام آزاد کردیا جس کی قیمت دس ہزار درہم مل رہے تھے۔
جس کا نام مطرف تھا۔
مگر حضرت زین العابدین نے روپے کی طرف نہ دیکھا اور ایک عظیم نیکی کی طرف دیکھا۔
اللہ والوں کی یہی شان ہوتی ہے کہ وہ انسان پروری اور ہمدردی کو ہر قیمت پر حاصل کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
ایسے ہی لوگ ہیں جن کو اولیاءاللہ یا عبادالرحمن ہونے کا شرف حاصل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2517   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2517  
2517. حضرت ابوہریرہ ؓ سےروایت ہےا، نھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے گا، تو اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو دوزخ سےآزاد کردے گا۔ (راوی حدیث) حضرت سعید بن مرجانہ کہتے ہیں: میں اس حدیث کو امام زین العابدین علی بن حسین کی طرف لے کر گیا تو ا نھوں نے اپنے ایک ایسے غلام کاقصد فرمایا جس کے عوض حضرت عبداللہ بن جعفر انھیں دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار دیتے تھے، چنانچہ انھوں نے اسے (فروخت کرنے کے بجائے فی سبیل اللہ) آزاد کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2517]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہاں تک اضافہ ہے کہ غلام کی شرم گاہ کے عوض آزاد کرنے والے کی شرمگاہ کو جہنم سے آزادی مل جائے گی۔
(صحیح البخاري، کفارات الأیمان، حدیث: 6715)
چونکہ شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ زنا ہے، اس لیے خصوصی طور پر شرمگاہ کا ذکر کیا گیا ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب آزاد کردہ غلام کے اعضاء آزاد کرنے والے کے اعضاء کا فدیہ بن جاتے ہیں تو چاہیے کہ غلام کے اعضاء ناقص نہ ہوں، اس کا ہاتھ شل یا آنکھ کان وغیرہ میں خرابی نہ ہو۔
اگر اس کے تمام اعضاء صحیح ہوں گے تو پورا پورا ثواب ملے گا۔
(فتح الباري: 183/5) (3)
امام زین العابدین ؒ نے اپنے عمل سے اس حدیث کی صحت پر مہر تصدیق ثبت کی۔
یہ تصدیق کا مؤثر ترین انداز ہے، نیز اس سے ان کے جذبۂ اتباع کی ایک جھلک بھی سامنے آتی ہے کہ حدیث رسول سن کر انہوں نے فوراً اس پر عمل کیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2517   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6715  
6715. حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا تو اللہ تعالٰی (غلام کے) ایک ایک عضو کے بدلے اس کا ایک ایک عضو جہنم سے آزاد کردے گا حتٰی کہ (غلام) کی شرمگاہ کے عوض اس (آزاد کرنے والے) کی شرمگاہ بھی دوذخ سے آزاد ہو جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6715]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں واضح طور پر کوئی حکم بیان نہیں کیا، البتہ پیش کردہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں مومن غلام آزاد کرنا افضل ہے کیونکہ جب کفارۂ قسم دینے والا غیر مومن غلام آزاد کرے گا تو اسے شک رہے گا کہ شاید میں اپنی ذمے داری سے عہدہ برآ نہیں ہوں، پھر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا:
جو قیمتی ہو اور اپنے آقا کے ہاں مرغوب و پسندیدہ ہو۔
(صحیح البخاري، العتق: 2518)
اس حدیث میں اگرچہ مومن کی شرط نہیں ہے، تاہم شک و شبہ سے نکلنے کے لیے بہتر ہے کہ مومن غلام آزاد کیا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6715