الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
100. بَابُ مَا جَاءَ فِي مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ وَسُؤْرِهَا
100. باب: حائضہ کے ساتھ کھانے اور اس کے جھوٹے کا بیان۔
حدیث نمبر: 133
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ، فَقَالَ:" وَاكِلْهَا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ , وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ قَوْلُ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بِمُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ بَأْسًا، وَاخْتَلَفُوا فِي فَضْلِ وَضُوئِهَا، فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ بَعْضُهُمْ، وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ فَضْلَ طَهُورِهَا.
عبداللہ بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس کے ساتھ کھاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن سعد رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا یہی قول ہے: یہ لوگ حائضہ کے ساتھ کھانے میں کوئی حرج نہیں جانتے۔ البتہ اس کے وضو کے بچے ہوئے پانی کے سلسلہ میں ان میں اختلاف ہے۔ بعض لوگوں نے اس کی اجازت دی ہے اور بعض نے اس کی طہارت سے بچے ہوئے پانی کو مکروہ کہا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 133]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الطہارة 83 (212)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 130 (651)، (تحفة الأشراف: 5326)، مسند احمد (5/293) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث آیت کریمہ: «فاعتزلوا النساء في المحيض» (البقرة: 222) کے معارض نہیں کیونکہ آیت میں جدا رہنے سے مراد وطی سے جدا رہنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (651)

   جامع الترمذيعن مواكلة الحائض فقال واكلها
   سنن ابن ماجهعن مؤاكلة الحائض فقال واكلها
   سنن أبي داودلك ما فوق الإزار

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 133 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 133  
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث آیت کریمہ:
﴿فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِي الْمَحِيضِ﴾ [ البقرة: 222] کے معارض نہیں کیونکہ آیت میں جدا رہنے سے مراد وطی سے جدا رہنا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 133   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث651  
´حائضہ عورت کے ساتھ کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے متعلق پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے ساتھ کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 651]
اردو حاشہ:
اس مسئلہ کی وضاحت حدیث: 643 کے تحت گزرچکی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 651