الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
75. باب مَا جَاءَ فِي اسْتِقْرَاضِ الْبَعِيرِ أَوِ الشَّىْءِ مِنَ الْحَيَوَانِ أَوِ السِّنِّ
75. باب: اونٹ یا کوئی اور جانور قرض لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1319
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ سَمْحَ الْبَيْعِ، سَمْحَ الشِّرَاءِ، سَمْحَ الْقَضَاءِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بیچنے، خریدنے اور قرض کے مطالبہ میں نرمی و آسانی کو پسند کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض لوگوں نے اس حدیث کو بسند «عن يونس عن سعيد المقبري عن أبي هريرة» روایت کی ہے،
۳- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1319]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12246) (صحیح) (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ حسن بصری کا سماع ابی ہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، انہوں نے تدلیساً ان سے یہ روایت کر سنن الدارمی/ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحة: 8909)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (8909)

قال الشيخ زبير على زئي: (1319) إسناده ضعيف
يونس بن عبيد مدلس (طبقات المدلسين:2/64 وھو من الثالثة) وعنعن وللحديث لون آخر ضعيف عندالحاكم (56/2) والحديث الاتي (الأصل : 1320) يغني عنه

   جامع الترمذيالله يحب سمح البيع سمح الشراء سمح القضاء

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1319 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1319  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ حسن بصری کا سماع ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
انہوں نے تدلیساً ان سے یہ روایت کردی ہے،
ملاحظہ ہو الصحیحۃ: 8909)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1319