جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم لوگ ایسی عورتوں کے گھروں میں داخل نہ ہو، جن کے شوہر گھروں پر نہ ہوں، اس لیے کہ شیطان تم میں سے ہر ایک کے اندر ایسے ہی دوڑتا ہے جیسے خون جسم میں دوڑتا ہے
“، ہم نے عرض کیا: آپ کے بھی؟ آپ نے فرمایا:
”ہاں میرے بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد کی ہے، اس لیے میں
(اس کے شر سے) محفوظ رہتا ہوں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ بعض لوگوں نے مجالد بن سعید کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے،
۲- سفیان بن عیینہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے قول
«ولكن الله اعانني عليه فاسلم» ”لیکن اللہ نے میری مدد کی ہے اس لیے میں محفوظ رہتا ہوں
“ کی تشریح میں کہتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ
”میں اس شیطان سے محفوظ رہتا ہوں
“، نہ یہ کہ وہ اسلام لے آیا ہے
(کیونکہ): شیطان مسلمان نہیں ہوتا،
۳- «ولاتلجوا على المغيبات» میں
«مغیبة» سے مراد وہ عورت ہے، جس کا شوہر موجود نہ ہو،
«مغيبات»،
«مغيبة» کی جمع ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1172]