الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
32. باب مَا جَاءَ فِي الشَّرْطِ عِنْدَ عُقْدَةِ النِّكَاحِ
32. باب: عقد نکاح کے وقت شرط لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1127
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوفَى بِهَا مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ ". حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: إِذَا تَزَوَّجَ رَجُلٌ امْرَأَةً وَشَرَطَ لَهَا أَنْ لَا يُخْرِجَهَا مِنْ مِصْرِهَا فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُخْرِجَهَا، وَهُوَ قَوْلُ: بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَرُوِي عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَالَ: شَرْطُ اللَّهِ قَبْلَ شَرْطِهَا كَأَنَّهُ رَأَى لِلزَّوْجِ أَنْ يُخْرِجَهَا وَإِنْ كَانَتِ اشْتَرَطَتْ عَلَى زَوْجِهَا أَنْ لَا يُخْرِجَهَا، وَذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَبَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
عقبہ بن عامر جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ پوری کیے جانے کی مستحق وہ شرطیں ہیں جن کے ذریعے تم نے شرمگاہیں حلال کی ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ انہیں میں عمر بن خطاب بھی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب کسی شخص نے کسی عورت سے شادی کی اور یہ شرط لگائی کہ وہ اسے اس کے شہر سے باہر نہیں لے جائے گا تو اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ اسے باہر لے جائے، یہی بعض اہل علم کا قول ہے۔ اور شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،
۳- البتہ علی بن ابی طالب سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کی شرط یعنی اللہ کا حکم عورت کی شرط پر مقدم ہے، گویا ان کی نظر میں شوہر کے لیے اسے اس کے شہر سے باہر لے جانا درست ہے اگرچہ اس نے اپنے شوہر سے اسے باہر نہ لے جانے کی شرط لگا رکھی ہو، اور بعض اہل علم اس جانب گئے ہیں اور یہی سفیان ثوری اور بعض اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1127]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الشروط 6 (2721)، والنکاح 53 (5151)، صحیح مسلم/النکاح 8 (1418)، سنن ابی داود/ النکاح 40 (2139)، سنن النسائی/النکاح 42 (3281)، سنن ابن ماجہ/النکاح 41 (1954)، (تحفة الأشراف: 9953)، مسند احمد (4/144، 150، 152)، سنن الدارمی/النکاح 21 (2249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1954)

   صحيح البخاريأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح البخاريأحق ما أوفيتم من الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح مسلمأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   جامع الترمذيأحق الشروط أن يوفى بها ما استحللتم به الفروج
   سنن أبي داودأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرىأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرىأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن ابن ماجهأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   بلوغ المرام إن أحق الشروط أن يوفى به ،‏‏‏‏ ما استحللتم به الفروج