ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب میت کو یا تم میں سے کسی کو دفنا دیا جاتا ہے تو اس کے پاس کالے رنگ کی نیلی آنکھ والے دو فرشتے آتے ہیں، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے۔ اور وہ دونوں پوچھتے ہیں: تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا۔ وہ
(میت) کہتا ہے: وہی جو وہ خود کہتے تھے کہ وہ اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد
صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں تو وہ دونوں کہتے ہیں: ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا پھر اس کی قبر طول و عرض میں ستر ستر گز کشادہ کر دی جاتی ہے، پھر اس میں روشنی کر دی جاتی ہے۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے: سو جا، وہ کہتا ہے: مجھے میرے گھر والوں کے پاس واپس پہنچا دو کہ میں انہیں یہ بتا سکوں، تو وہ دونوں کہتے ہیں: تو سو جا اس دلہن کی طرح جسے صرف وہی جگاتا ہے جو اس کے گھر والوں میں اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے، یہاں تک کہ اللہ اسے اس کی اس خواب گاہ سے اٹھائے، اور اگر وہ منافق ہے، تو کہتا ہے: میں لوگوں کو جو کہتے سنتا تھا، وہی میں بھی کہتا تھا اور مجھے کچھ نہیں معلوم۔ تو وہ دونوں اس سے کہتے ہیں: ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا پھر زمین سے کہا جاتا ہے: تو اسے دبوچ لے تو وہ اسے دبوچ لیتی ہے اور پھر اس کی پسلیاں ادھر کی ادھر ہو جاتی ہیں۔ وہ ہمیشہ اسی عذاب میں مبتلا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ اسے اس کی اس خواب گاہ سے اٹھائے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں علی، زید بن ثابت، ابن عباس، براء بن عازب، ابوایوب، انس، جابر، ام المؤمنین عائشہ اور ابوسفیان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ان سبھوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے متعلق روایت کی ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1071]