الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
65. باب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَاءِ مَنْ هُمْ‏
65. باب: شہید کون لوگ ہیں؟
حدیث نمبر: 1064
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنِ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق السَّبِيعِيِّ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ لِخَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، أَوْ خَالِدٌ لِسُلَيْمَانَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ لَمْ يُعَذَّبْ فِي قَبْرِهِ ". فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: نَعَمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ فِي هَذَا الْبَابِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ سلیمان بن صرد نے خالد بن عرفطہٰ سے (یا خالد نے سلیمان سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا؟ جسے اس کا پیٹ مار دے ۱؎ اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا تو ان میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: ہاں (سنا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس کے علاوہ یہ اور بھی طریق سے مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1064]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الجنائز111 (2054) (تحفة الأشراف: 3503و4567) مسند احمد (4/262) و (5/292) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ہیضہ اور اسہال وغیرہ سے مر جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (38)

   سنن النسائى الصغرىمن يقتله بطنه فلن يعذب في قبره
   جامع الترمذيمن قتله بطنه لم يعذب في قبره

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1064 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1064  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ہیضہ اور اسہال وغیرہ سے مر جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1064   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2054  
´پیٹ کی بیماری میں مرنے والے کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن یسار کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا اور (وہیں) سلیمان بن صرد اور خالد بن عرفطہٰ رضی اللہ عنہما (بھی) موجود تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ ایک آدمی اپنے پیٹ کے عارضہ میں وفات پا گیا ہے، تو ان دونوں نے تمنا کی کہ وہ اس کے جنازے میں شریک ہوں، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہا ہے کہ جو پیٹ کے عارضہ میں مرے اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا، تو دوسرے نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے ایسا فرمایا ہ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2054]
اردو حاشہ:
پیٹ کی تکلیف سے مراد پیٹ سے متعلقہ بیماری کی کوئی بھی نوعیت ہوسکتی ہے، مثلاً: اسہال یا ہیضہ یا آنتوں کا سرطان وغیرہ۔ حادثاتی موت کو شہادت فرمایا گیا اور پیٹ کی بیماری سے موت کو عذاب قبر سے مانع بتایا گیا۔ چونکہ اس قسم کی اموات زیادہ صدمے اور تکلیف کا موجب ہوتی ہیں، لہٰذا ان کا ثواب و اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔ بعض نے پیٹ کی تکلیف سے استسقاء کی بیماری مراد لی ہے جس میں مریض کو انتہائی پیاس محسوس ہوتی ہے۔ وہ خوب پانی پیتا ہے مگر سیر نہیں ہوتا، نتیجتاً پیٹ پھول جاتا ہے اور خراب ہو جاتا ہے۔ آخر مریض اللہ کو پیارا ہو جاتا ہے۔ أعادنا اللہ من سیء الأسقام و میتة السوء۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2054