الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
45. باب مَا جَاءَ أَيْنَ يَقُومُ الإِمَامُ مِنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ‏
45. باب: مرد اور عورت دونوں ہوں تو امام نماز جنازہ پڑھاتے وقت کہاں کھڑا ہو؟
حدیث نمبر: 1034
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَلَى جَنَازَةِ رَجُلٍ، فَقَامَ حِيَالَ رَأْسِهِ، ثُمَّ جَاءُوا بِجَنَازَةِ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالُوا: يَا أَبَا حَمْزَةَ، صَلِّ عَلَيْهَا، فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ، فَقَالَ لَهُ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ: هَكَذَا رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْجَنَازَةِ مُقَامَكَ مِنْهَا، وَمِنَ الرَّجُلِ مُقَامَكَ مِنْهُ، قَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: احْفَظُوا ". وَفِي الْبَاب: عَنْ سَمُرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ هَمَّامٍ مِثْلَ هَذَا، وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هَمَّامٍ فَوَهِمَ فِيهِ، فَقَالَ: عَنْ غَالِبٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَالصَّحِيحُ عَنْ أَبِي غَالِبٍ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ مِثْلَ رِوَايَةِ هَمَّامٍ، وَاخْتَلَفُوا فِي اسْمِ أَبِي غَالِبٍ هَذَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: يُقَالُ: اسْمُهُ نَافِعٌ، وَيُقَالُ: رَافِعٌ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک کے ساتھ ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھی تو وہ اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے۔ پھر لوگ قریش کی ایک عورت کا جنازہ لے کر آئے اور کہا: ابوحمزہ! اس کی بھی نماز جنازہ پڑھا دیجئیے، تو وہ چارپائی کے بیچ میں یعنی عورت کی کمر کے سامنے کھڑے ہوئے، تو ان سے علاء بن زیاد نے پوچھا: آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عورت اور مرد کے جنازے میں اسی طرح کھڑے ہوتے دیکھا ہے۔ جیسے آپ کھڑے ہوئے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ۱؎۔ اور جب جنازہ سے فارغ ہوئے تو کہا: اس طریقہ کو یاد کر لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی یہ حدیث حسن ہے،
۲- اور کئی لوگوں نے بھی ہمام سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ وکیع نے بھی یہ حدیث ہمام سے روایت کی ہے، لیکن انہیں وہم ہوا ہے۔ انہوں نے «عن غالب عن أنس» کہا ہے اور صحیح «عن ابی غالب» ہے، عبدالوارث بن سعید اور دیگر کئی لوگوں نے ابوغالب سے روایت کی ہے جیسے ہمام کی روایت ہے،
۳- اس باب میں سمرہ سے بھی روایت ہے،
۴- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں۔ اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
فائدہ ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کی نماز جنازہ ہو تو امام اس کی کمر کے پاس کھڑا ہو گا، اور امام کو مرد کے سر کے بالمقابل کھڑا ہونا چاہیئے کیونکہ انس بن مالک نے عبداللہ بن عمیر کا جنازہ ان کے سر کے پاس ہی کھڑے ہو کر پڑھایا تھا اور علاء بن زیاد کے پوچھنے پر انہوں نے کہا تھا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1034]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الجنائز 57 (3194)، (بزیادة في السیاق)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 21 (1494)، (تحفة الأشراف: 1621)، مسند احمد (3/151) (بزیادة فی السیاق) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1494)

   جامع الترمذيصل عليها فقام حيال وسط السرير

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1034 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1034  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ عورت کی صلاۃِجنازہ ہو تو امام اس کی کمرکے پاس کھڑاہوگا،
اورامام کومردکے سرکے بالمقابل کھڑاہونا چاہئے کیونکہ انس بن مالک نے عبداللہ بن عمیرکا جنازہ ان کے سرکے پاس ہی کھڑے ہوکرپڑھایا تھا اورعلاء بن زیاد کے پوچھنے پر انھوں نے کہا تھا کہ میں نے نبی اکرمﷺکو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1034