الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
34. باب آخَرُ
34. باب: میت سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1019
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَنَسٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيهِمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: عِمْرَانُ بْنُ أَنَسٍ الْمَكِّيُّ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: وَعِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ مِصْرِيٌّ أَقْدَمُ وَأَثْبَتُ مِنْ عِمْرَانَ بْنِ أَنَسٍ الْمَكِّيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مردوں کی اچھائیوں کو ذکر کیا کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے باز رہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ عمران بن انس مکی منکر الحدیث ہیں، ۲- بعض نے عطا سے اور عطا نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت کی ہے،
۳- عمران بن ابی انس مصری عمران بن انس مکی سے پہلے کے ہیں اور ان سے زیادہ ثقہ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1019]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الأدب 50 (4900) (تحفة الأشراف: 7328) (ضعیف) (سند میں عمران بن انس مکی ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1678) ، الروض النضير (482) // ضعيف الجامع الصغير (739) ، ضعيف أبي داود (1047 / 4900) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د+4900

   جامع الترمذياذكروا محاسن موتاكم وكفوا عن مساويهم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1019 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1019  
اردو حاشہ:
نوٹ:

(سند میں عمران بن انس مکی ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1019