25. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
25. باب: میت پر رونے کی رخصت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میت کو اپنے گھر والوں کے اس پر رونے سے عذاب دیا جاتا ہے
“، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: اللہ
(ابن عمر) پر رحم کرے، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا، انہیں وہم ہوا ہے۔ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بات اس یہودی کے لیے فرمائی تھی جو مر گیا تھا:
”میت کو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس، قرظہ بن کعب، ابوہریرہ، ابن مسعود اور اسامہ بن زید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- بعض اہل علم اسی جانب گئے ہیں اور ان لوگوں نے آیت:
«ولا تزر وازرة وزر أخرى» ”کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا
“، کا مطلب بھی یہی بیان کیا ہے اور یہی شافعی کا بھی قول ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1004]