الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
35. بَابُ : مَا عَلَى الإِمَامِ مِنَ التَّخْفِيفِ
35. باب: امام نماز کتنی ہلکی پڑھے؟
حدیث نمبر: 825
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً فِي تَمَامٍ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے ہلکی اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 825]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 37 (469)، سنن الترمذی/الصلاة 61 (237)، (تحفة الأشراف: 1432)، مسند احمد 3/170، 173، 179، 231، 234، 276، 279، سنن الدارمی/الصلاة 46 (1295) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ایسی ہلکی نہیں ہوتی تھی جس سے نماز کے ارکان کی ادائیگی میں کوئی خلل اور نقص واقع ہو، قیام و قعود اور رکوع و سجود وغیرہ ارکان میں اتمام فرماتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرىأخف الناس صلاة في تمام
   صحيح مسلمأخف صلاة ولا أتم صلاة من رسول الله
   صحيح مسلمأخف الناس صلاة في تمام
   صحيح مسلمأوجز صلاة من صلاة رسول الله في تمام كانت صلاة رسول الله متقاربة وكانت صلاة أبي بكر متقاربة لما كان عمر بن الخطاب مد في صلاة الفجر إذا قال سمع الله لمن حمده قام
   جامع الترمذيأخف الناس صلاة في تمام
   سنن أبي داودأوجز صلاة من رسول الله في تمام إذا قال سمع الله لمن حمده قام حتى نقول قد أوهم ثم يكبر ويسجد وكان يقعد بين السجدتين حتى نقول قد أوهم
   سنن أبي داودما صليت وراء أحد بعد رسول الله أشبه صلاة برسول الله من هذا الفتى يعني عمر بن عبد العزيز قال فحزرنا في ركوعه عشر تسبيحات وفي سجوده عشر تسبيحات

سنن نسائی کی حدیث نمبر 825 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 825  
825 ۔ اردو حاشیہ: اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز قرأت کے لحاظ سے ہلکی مگر رکوع، سجود اور دیگر ارکان کی ادائیگی کے لحاظ سے پرسکون اور کامل و اعلیٰ ہوتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 825   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 888  
´رکوع اور سجدے کی مقدار کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو سعید بن جبیر کہتے ہیں: تو ہم نے ان کے رکوع اور سجدہ میں دس دس مرتبہ تسبیح کہنے کا اندازہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح کا بیان ہے: میں نے عبداللہ بن ابراہیم بن عمر بن کیسان سے پوچھا: (وہب کے والد کا نام) مانوس ہے یا مابوس؟ تو انہوں نے کہا: عبدالرزاق تو مابوس کہتے تھے لیکن مجھے مانوس یاد ہے، یہ ابن رافع کے الفاظ ہیں اور احمد نے (اسے «سمعت» کے بجائے «عن» سے یعنی: «عن سعيد بن جبير عن أنس بن مالك» روایت کی ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 888]
888۔ اردو حاشیہ:
شیخ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجود میں زیادہ سے زیادہ عدد کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ نماز کی طوالت کے اعتبار سے زیادہ سے زیادہ بغیر کسی مدد معین کے تسبیحات کہی جا سکتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 888   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 237  
´جب تم میں سے کوئی امامت کرے تو نماز ہلکی پڑھائے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ ہلکی اور سب زیادہ مکمل نماز پڑھنے والے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 237]
اردو حاشہ:
1؎:
سب سے ہلکی نماز ہوتی تھی سے مراد یہ ہے کہ آپ لمبی قرأت نہیں کرتے تھے،
اسی طرح لمبی دعاؤں سے بھی بچتے تھے،
اور سب سے زیادہ مکمل نماز کا مطلب یہ ہے کہ آپ نماز کے جملہ ارکان و سنن اور مستحبات کو بحسن و خوبی اطمینان سے ادا کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 237