الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
20. بَابُ : ذِكْرِ أَنْوَاعِ الأَشْيَاءِ الَّتِي كَانَتْ مِنْهَا الْخَمْرُ حِينَ نَزَلَ تَحْرِيمُهَا
20. باب: شراب کی حرمت کے وقت کی ان مختلف چیزوں کا ذکر جن سے شراب بنتی تھی۔
حدیث نمبر: 5581
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ عَلَى مِنْبَرِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ , أَلَا إِنَّهُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ يَوْمَ نَزَلَ، وَهِيَ مِنْ خَمْسَةٍ: مِنَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو مدینے کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: لوگو! دیکھو، جس وقت شراب کی حرمت نازل ہوئی، اس وقت وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی: انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے، اور خمر (شراب) وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5581]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/تفسیر سورة المائدة 10 (4619)، الٔاشربة 2 (5581)، 5 (5588، 5589)، صحیح مسلم/التفسیر 6 (3032)، سنن ابی داود/الأشربة 1 (3669)، سنن الترمذی/الأشربة 8 (1874)، (تحفة الأشراف: 10538) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اسے خراب کر دے ہوش و حواس جاتے رہیں، اب یہ بات خواہ کسی بھی چیز سے بنے مشروب سے حاصل ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5581 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5581  
اردو حاشہ:
(1) عقل کو ڈھانپنے یعنی پینے والے کی عقل کام نہ کرے۔ اسے اپنا اور اپنے قول وفعل کا شعور نہ رہے۔ بکواس بکے، الٹے سیدھے کام کرے۔ در حقیقت عقل ہی انسان کا امتیاز ہے، عقل کو ختم کرنے والی چیز کیسے جائز ہو سکتی ہے؟
(2) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے یہ علانیہ فتویٰ اہل رائے کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ شراب انگور کےعلاوہ اور چیزون سے بھی تیار ہو سکتی ہے اور ان سب کو شراب (خمر) کا حکم حاصل ہو گا، یعنی ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بڑا فقیہ اور مجتہد صحابی کون ہو سکتا ہے؟ اور اہل الرائے تو فقیہ صحابی کے قول کے سامنے حدیث بھی ترک کردیتے ہیں۔ کیا اپنی رائے کو ترک نہیں کریں گے؟ بلکہ یہ مسئلہ تو اجماعی بن جاتا ہے کیونکہ کسی صحابی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات کی تردید نہیں کی اور کیا چاہیے؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5581