الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
116. بَابُ : صِفَةِ نَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
116. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے وصف کا بیان۔
حدیث نمبر: 5369
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ:" أَنَّ نَعْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَهَا قِبَالَانِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے دو تسمے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5369]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الخمس 5 (3105)، اللباس 41 (5857)، سنن ابی داود/اللباس 44 (4134)، سنن الترمذی/اللباس 33 (1772، 1773)، والشمائل 10 (71)، سنن ابن ماجہ/اللباس 27 (3615)، (تحفة الأشراف: 1392)، مسند احمد (3/122، 203، 245، 269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   سنن أبي داودلا يصلي في شعرنا أو في لحفنا
   سنن أبي داودلا يصلي في ملاحفنا
   سنن أبي داودلا يصلي في شعرنا أو لحفنا
   سنن النسائى الصغرىلا يصلي في لحفنا

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5369 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5369  
اردو حاشہ:
جوتے کے تسمے پاؤں کو جوتے کے ساتھ قائم رکھنے کے لیے ہوتے ہیں۔ ایک ہو یا دو یا زائد، کوئی حرج نہیں۔ نہ یہ شرعی مسئلہ ہے اور نہ شریعت نے اس بارے میں کوئی ہدایت کی ہے، لہٰذا وقتی رواج کے کسی بھی قسم کے جوتے استعمال کیے جا سکتے ہیں جو وقتی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5369   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 367  
´عورتوں کے کپڑوں میں نماز نہ پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے شعار یا لحافوں میں نماز نہیں پڑھتے تھے ۱؎۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ شک میرے والد (معاذ) کو ہوا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 367]
367۔ اردو حاشیہ:
«شعا» وہ کپڑا ہوتا ہے جو بالخصوص جسم سے متصل ہو اور صحت نماز کے لیے کپڑے اور جگہ کا پاک ہونا شرط ہے۔ اگر چادر، کمبل، لحاف یا دری وغیرہ ناپاک ہو تو نماز صحیح نہیں ہو گی۔ ہاں اگر اعتماد ہو کہ کپڑا پاک ہے تو کوئی حرج نہیں۔ امام صاحب نے عورت کے کپڑوں کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ محض جسم سے «مُلامَسَت» (لگنے) کی وجہ سے کپڑا نجس نہیں ہوتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 367   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 645  
´مردوں کا عورتوں کے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے شعار یا لحاف ۱؎ میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا: میرے والد (معاذ) کو شک ہوا ہے (کہ ام المؤمنین عائشہ نے لفظ: «شعرنا» کہا، یا: «لحفنا»)۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 645]
645۔ اردو حاشیہ:
وہ کپڑے جو جسم کے ساتھ متصل ہوتے ہیں انہیں «شعار» اور جو ان کے اوپر ہوں انہیں «دثار» کہتے ہیں اور جیسے یہ مسئلہ پہلے (احادیث: 367 تا 370) میں گزر چکا ہے کہ ا کثر اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسی چادروں وغیرہ میں نماز نہ پڑھا کرتے تھے جو آپ کی عورتوں کے استعمال میں بھی ہوتی تھیں، مگر بعض اوقات ان میں نماز پڑھی بھی ہے، تو اس مسئلے میں وسعت ہے تاہم کپڑے کی طہارت کا یقین ہونا شرط ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 645