الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
90. بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
90. باب: ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔
حدیث نمبر: 5307
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، قَالَ: لَا تُلْبِسُوا نِسَاءَكُمُ الْحَرِيرَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ تم اپنی عورتوں کو ریشم نہ پہناؤ اس لیے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5307]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5834)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، (تحفة الأشراف: 10483)، مسند احمد (1/46) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی اپنی سمجھ ہے، انہوں نے اس فرمان کو عام سمجھا حالانکہ یہ مردوں کے لیے ہے، ممکن ہے ان کو وہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں پہنچ سکی ہو جس میں صراحت ہے کہ ریشم امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريمن لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة
   صحيح البخاريمن لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة
   صحيح مسلملا تلبسوا الحرير من لبسه في الدنيا لم يلبسه في الآخرة
   سنن النسائى الصغرىمن لبسه في الدنيا لم يلبسه في الآخرة
   سنن النسائى الصغرىمن لبس الحرير في الدنيا فلن يلبسه في الآخرة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5307 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5307  
اردو حاشہ:
اپنی عورتوں کو حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اس حکم کو عام سمجھتے تھے جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ ریشم کی حرمت کا حکم مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ صحیح اور صریح احادیث اس تخصیص پر دلالت کرتی ہیں یہ صرف حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا موقف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5307   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5308  
´ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔`
عمران بن حطان سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ریشم پہننے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو وہ بولیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھ لو، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھ سے ابوحفص (عمر) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5308]
اردو حاشہ:
(1) عمران بن حطان معتبر راوی ہیں۔ خارجی مذہب رکھتے تھے۔ بقول بعض بعد میں تائب ہو گئے۔ بالفرض تائب نہ بھی ہوئے ہوں تو بھی سچے آدمی کی بات معتبر ہونی ہے چاہے کسی عقیدے پر ہو بشرطیکہ اپنے مخصوص عقیدے کی حمایت میں بیان نہ کرے۔
(2) صحابہ کا سائل کو ایک دوسرے کے پاس بھیجنا اس حسن ظن کی بنا پر ہے کہ دوسرا صحابی مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہے اور یہ حسن ظن علم کی دلیل ہے ورنہ علم پندار (غرور) بسا اوقات عالم کولے ڈوبتا ہے۔ أعاذنا اللہ منه.
(3) ابو حفص یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے جو ان کی بڑی بیٹی حضرت حفصہ ؓ ام المومنین کی نسبت سے مشہور ہوئی۔ عرب میں کنیت سے ذکرکرنا احترام کی علامت ہوتا تھا۔
(4) کوئی حصہ نہیں یہ الفاظ بطور زجر و توبیح اور ڈانٹ کےہیں۔ ظاہر الفاظ مقصود نہیں ہوتے۔ دیگر احادیث اس تاویل کی تائید کرتی ہیں۔ کسی ایک حدیث کو باقی احادیث سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ایک مسئلے کے بارے میں آنے والی تمام روایات کوملا کر نتیجہ نکالاجاتا ہے۔ (مسئلے کی تفصیل کے لیے دیکھیے، احادیث:5297، 5306)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5308   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5410  
ابو ذیبان خلیفہ بن کعب بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو خطبہ میں یہ کہتے ہوئے سنا: خبردار! اپنی عورتوں کو ریشمی لباس نہ پہناؤ، کیونکہ میں نے عمر بن خطاب کو یہ کہتے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشم نہ پہنو، کیونکہ جس نے اسے پہنا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5410]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے عموم سے یہ سمجھتے تھے کہ ریشم مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے حرام ہے،
بعض صحابہ اور تابعین کا یہی موقف تھا،
لیکن حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں گزر چکا ہے کہ آپ نے حضرت علی اور اسامہ رضی اللہ عنہما کو فرمایا تھا کہ ریشمی جوڑے کے دو پٹے بنا کر عورتوں کو دے دیں اور سنن اور منصور احمد کی روایت ہے،
جسے ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے،
کہ آپ نے ریشم اور سونے کو مردوں کے لیے حرام قرار دیا اور عورتوں کے لیے حلال ٹھہرایا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5410