جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیبا کی ایک قباء پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر تھوڑی دیر بعد اسے اتار دیا اور اسے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے بہت جلد اتار دی، فرمایا: ”مجھے جبرائیل علیہ السلام نے اس کے استعمال سے روک دیا ہے“، اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ایک چیز آپ نے ناپسند فرمائی اور وہ مجھے دے دی؟ فرمایا: ”میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دی، میں نے تمہیں بیچ دینے کے لیے دی ہے“، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5305]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5305
اردو حاشہ: امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک کیونکہ پچھلی حدیث کے الفاظ ”زیب تن کیا“ ثابت ہیں اس لیے انہوں نے یہ حدیث لا کر نسخ ثابت کیا ہے جبکہ دوسرے علماء کے نزدیک وہ الفاظ ”زیب تن“ راوی کا وہم ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5305