الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
28. بَابُ : الأَمْرِ بِالْعَفْوِ عَنِ الْقِصَاصِ
28. باب: قصاص معاف کر دینے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4788
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَبَهْزُ بْنُ أَسَدٍ , وَعَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ الْمُزَنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" مَا أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ فِيهِ قِصَاصٌ إِلَّا أَمَرَ فِيهِ بِالْعَفْوِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی کوئی ایسا معاملہ آیا جس میں قصاص ہو تو آپ نے اسے معاف کر دینے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4788]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: سفارش کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرىأتي النبي في شيء فيه قصاص إلا أمر فيه بالعفو
   سنن أبي داودرفع إليه شيء فيه قصاص إلا أمر فيه بالعفو
   سنن ابن ماجهرفع إلى رسول الله شيء فيه القصاص إلا أمر فيه بالعفو

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4788 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4788  
اردو حاشہ:
معلوم ہوا معاف کرنا افضل ہے بشرطیکہ فریق ثانی عاجزی کے ساتھ معافی کا طلب گار ہو۔ اگر وہ فخر و غرور میں ہو یا زبردستی کی معافی چاہتا ہو تو قصاص اور انتقام افضل ہے۔ پھر معافی کے بعد دیت ضرور ہونی چاہیے تاکہ خون کی اہمیت رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4788   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4497  
´امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی ایسا مقدمہ لایا جاتا جس میں قصاص لازم ہوتا تو میں نے آپ کو یہی دیکھا کہ (پہلے) آپ اس میں معاف کر دینے کا حکم دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4497]
فوائد ومسائل:
قاضی اورحاکم صاحب کا معاملہ کو معاف کرنےکی ترغیب دے سکتے ہیں ازخود معاف کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے۔
اگر معاف کریں تو بہت بڑا ظلم ہے، جیسے کہ ہماری حکومتوں کا معمول ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4497   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2692  
´قصاص معاف کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قصاص کا کوئی مقدمہ آتا تو آپ اس کو معاف کر دینے کا حکم دیتے (یعنی سفارش کرتے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2692]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قصاص لینا جائز ہے لیکن معاف کردینا افضل ہے۔

(2)
حاکم فریقین کو معافی یا صلح کا مشورہ دے سکتا ہے لیکن متعلقہ فریق کے لیے ضروری نہیں کہ اس مشورے کو تسلیم کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2692