وائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص دوسرے کو ایک رسی میں گھسیٹتا ہوا آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے اسے قتل کیا ہے؟“، اس نے (لانے والے نے) کہا: اللہ کے رسول! اگر یہ اقبال جرم نہیں کرتا تو میں گواہ لاتا ہوں، اس (قاتل) نے کہا: ہاں، اسے میں نے قتل کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”اسے تم نے کیسے قتل کیا؟“ اس نے کہا: میں اور وہ ایک درخت سے ایندھن جمع کر رہے تھے، اتنے میں اس نے مجھے گالی دی، مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے سر پر کلہاڑی مار دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے جس سے اپنی جان کے بدلے تم اس کی دیت دے سکو“، اس نے کہا: میرے پاس سوائے اس کلہاڑی اور کمبل کے کچھ نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہارا قبیلہ تمہیں خرید لے گا (یعنی تمہاری دیت دیدے گا) وہ بولا: میری اہمیت میرے قبیلہ میں اس (مال) سے بھی کمتر ہے، پھر آپ نے رسی اس شخص (ولی) کے سامنے پھینک دی اور فرمایا: ”تمہارا آدمی تمہارے سامنے ہے“، جب وہ پلٹ کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو یہ بھی اسی جیسا ہو گا“، لوگوں نے اس شخص کو پکڑ کر کہا: تمہارا برا ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو یہ بھی اسی جیسا ہو گا“، یہ سن کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا: ”اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو یہ بھی اسی جیسا ہو گا“، میں نے تو آپ ہی کے حکم سے اسے پکڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تم نہیں چاہتے کہ یہ تمہارا گناہ اور تمہارے آدمی کا گناہ سمیٹ لے؟“، اس نے کہا: کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تو یہی ہو گا“، اس نے کہا: تو ایسا ہی سہی (میں اسے چھوڑ دیتا ہوں)۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4731]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4731
اردو حاشہ: حدیث 4730 میں ہے کہ وہ کنواں کھود رہے تھے جبکہ اس حدیث میں ہے کہ وہ لکڑیاں کاٹ رہے تھے جب اس نے قتل کیا۔ اس میں تطبیق یوں ہو سکتی ہے کہ ان کا اصل کام تو کنواں کھودنا ہو اور اس دوران میں انھیں لکڑیاں حاصل کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہو اور لکڑیاں اکٹھی کرتے ہوئے ان کے درمیان جھگڑا ہوگیا ہو اور اس نے کنواں کھودنے والی کدال کے ساتھ اسے قتل کر دیا ہو۔ جب مقتول کے بھائی نے بتایا تو اس نے ان کے اصل کام کا حوالہ دیا اور جب قاتل نے خود بتایا تو جائے وقوعہ کی خبر دی۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4731