اس سند سے بھی وائل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی روایت کرتے ہیں۔ یحییٰ ۱؎ کہتے ہیں: یہ اس سے بہتر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4729]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4729
اردو حاشہ: مذکورہ دونوں روایتیں یحییٰ بن سعید بیان کرتے ہیں۔ پہلی روایت وہ عوف بن ابو جمیلہ سے بیان کرتے ہیں: جبکہ دوسری روایت میں ان کے استاد جامع بن مطر حبطی ہیں۔ اس دوسری روایت کے پہلی روایت سے اچھا اور بہتر ہونے کا سبب، واللہ أعلم! یہ ہے کہ یحییٰ بن سعید کا استاد جامع بن مطر حبطی، ان کے استاد عوف بن ابی جمیلہ سے حدیث بیان کرنے میں اچھا ہے۔ عوف بن ابی جمیلہ کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: [قَالَ بُنْدَارٌ… لَقَدْ کَانَ قَدَرِیًّا، رَافِضِیًّا، شَیْطَانًا]”بندار (محمد بن بشار) نے کہا:… بلا شبہ وہ (عوف بن ابو جمیلہ) تقدیر کا منکر، شیعہ رافضی اور شیطان تھا۔“ دیکھیے: (تھذیب التھذیب: 8/ 149) امام ابن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عوف ایک بدعت پر راضی نہیں ہوا بلکہ اس میں دو بدعتیں پائی جاتی تھیں۔ ایک تو یہ کہ وہ قدری، یعنی تقدیر کا منکر تھا اور دوسری بدعت یہ تھی کہ وہ شیعہ اور رافضی تھا۔ (حوالہ مذکور)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4729