تخریج: «أخرجه البخاري، الإجارة، باب كسب البغي والإماء، حديث:2282، ومسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب، حديث:1567.»
تشریح:
1 .اس حدیث سے مذکورہ بالا چیزوں‘ یعنی کتے کی قیمت‘ بازاری عورت کے زنا اور کاہن کی کہانت کی اجرت کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔
2.کتا بذات خود نجس ہونے کی بنا پر حرام ہے اور حرام چیز کی قیمت لینا بھی حرام ہے‘ تاہم بعض ائمہ نے شکاری کتے کی خرید و فروخت کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ اسے گھر میں رکھنا جائز ہے۔
اور اس کی تائید میں وہ سنن نسائی کی روایت
(۴۶۷۲) پیش کرتے ہیں۔
اس قول کے مطابق اس کتے کی خرید و فروخت منع ہو گی جسے رکھنا حرام ہے‘ لیکن سنن نسائی کی اس روایت کی صحت میں اختلاف ہے‘ تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ ہر قسم کے کتے کی خرید و فروخت سے اجتناب کیا جائے‘ نیز جمہور علماء نے بھی مطلقاً کتے کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
3.زنا اسلام میں قطعی حرام ہے اور اس کی کمائی بھی حرام ہے۔
4.پیشہ ٔکہانت حرام ہے تو اس کی اجرت بھی حرام ہے۔