فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2412
´ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کے سلسلہ میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں ابوعثمان نہدی پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوعثمان ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے ہر مہینے میں تین روزہ رکھے تو اس نے (گویا) پورے مہینے کے روزہ رکھے“، یا یہ (فرمایا): ”اس کے لیے پورے مہینے کے روزہ کا ثواب ہے“، عاصم راوی کو یہاں شک ہوا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2412]
اردو حاشہ:
2411 اور 2412 دونوں روایات کو محقق کتاب نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابن ماجہ (1708) کی تحقیق میں روایت: 2411 کے متعلق لکھتے ہیں کہ اس حدیث کا صحیح شاہد سنن نسائی (حدیث: 2308 اور 2409) میں ہے۔ محقق کتاب کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کی محقق کتاب کے نزدیک بھی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہے، نیز دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ بنا بریں مذکورہ دونوں روایات قابل عمل اور قابل حجت ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 21/ 333، وارواء الغلیل: 4/ 120)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2412
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2424
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم مہینے کے تین روشن دنوں: تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو روزے رکھا کریں۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2424]
اردو حاشہ:
ان تین دنوں میں روزے رکھنے کی حکمت شاید یہ ہو کہ چونکہ ان کی راتیں چاند سے منور ہوتی ہیں، لہٰذا مناسب ہے کہ ان کے دن روزے کے نور سے منور ہوں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2424
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2425
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ہر مہینے کے ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کو روزے رکھیں۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2425]
اردو حاشہ:
ان دنوں کی راتوں کے روشن ہونے کی وجہ سے ان دنوں کو بھی مجازاً روشن کہہ دیا ورنہ دن تو سارے ہی روشن ہوتے ہیں۔ یا ایام بیض اصل میں ایام اللیالی البیض ہے، یعنی روشن راتوں والے تین دن۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2425
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2427
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ”تم تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے کو اپنے اوپر لازم کر لو۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہاں (راوی سے) غلطی ہوئی ہے، یہ بیان کی روایت نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہوا ہے کہ سفیان نے کہا «حدثنا اثنان» کہا ہو تو «اثنان» کا الف گر گیا پھر «ثنان» سے بیان ہو گیا (جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2427]
اردو حاشہ:
مذکورہ حدیث کی سند میں حضرت سفیان کا استاد ”بیان“ کہا گیا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے آئندہ حدیث میں صراحت ہے کہ سفیان نے کہا: ”مجھے دو آدمیوں نے یہ روایت بیان کی۔“ دو کو عربی ـ میں اِثْنَانِ کہتے ہیں، گویا یہاں بھی اثنان تھا، غلطی سے بیان پڑھ لیا گیا۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2427
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2429
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس کے ساتھ ایک بھنا ہوا خرگوش اور روٹی تھی، اس نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے لا کر رکھا۔ پھر اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ اسے حیض آتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”کوئی نقصان نہیں تم سب کھاؤ“، اور آپ نے اعرابی (دیہاتی) سے فرمایا: تم بھی کھاؤ،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2429]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہے۔ غلطی سے ابی ذر کو کسی راوی نے ابی پڑھ لیا، ذر رہ گیا یا لکھنے سے ذر رہ گیا، صرف ابی لکھا گیا، اور یہ غلطی آگے منتقل ہوگئی۔
(2) اکثر اہل علم نے تَدْمٰی کے معنی تحیض (حیض آنے) کے کیے ہیں اور اس بنا پر اس کا گوشت حلال نہیں سمجھتے۔ لیکن اول تو حیض، یعنی خون آنا حرمت کی دلیل نہیں۔ ثانیاً: اگر اس کے معنیٰ گوشت کے خون آلود ہونے کے کر لیے جائیں تو زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس کا گوشت ایسا ہی ہوتا ہے۔
(3) ربذہ، یہ بستی مدینہ منورہ سے کوئی تین میل کے فاصلے پر ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنی خوشی سے یہاں منتقل ہوگئے تھے اور یہیں فوت ہوئے… رضي اللہ عنه … یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور کی بات ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2429