عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: ”جب تم اپنا تیر چلاؤ تو اللہ کا نام لو پھر اگر تم دیکھو کہ وہ اس تیر سے مر گیا تو اسے کھاؤ إلا یہ کہ وہ پانی میں گر جائے، اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ وہ پانی سے مرا ہے یا تیر سے“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4303]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4303
اردو حاشہ: کسی زخمی جانور یا پرندے کے محض پانی میں گرنے سے وہ شکار حرام نہیں ہو جاتا بلکہ حرام اس صورت میں ہو گا جب پانی میں گرنے ہی سے اس کی موت واقع ہوئی ہو۔ اگر پانی میں اس انداز میں گرے کہ اسے زندہ حالت میں پا لیا جائے تو اسے ذبح کر کے کھانا درست ہے۔ مطلب یہ ہے کہ پانی کے اندر ڈوب کر نہ مرا ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4303