الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الفرع والعتيرة
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
2. بَابُ : تَفْسِيرِ الْعَتِيرَةِ
2. باب: عتیرہ کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4233
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَمِيلٌ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: كُنَّا نَعْتِرُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ:" اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ , وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَأَطْعِمُوا".
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بتایا گیا کہ ہم لوگ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4233]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الضحایا 2 (2830)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 16 (3160)، الذبائح 2 (3167)، (تحفة الأشراف: 11586)، مسند احمد (5/75، 76)، ویأتي فیما یلي: 4234، 2236، 4237 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داوداذبحوا لله في أي شهر كان وبروا الله وأطعموا
   سنن ابن ماجهاذبحوا لله في أي شهر ما كان وبروا لله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرىاذبحوا لله في أي شهر ما كان وبروا الله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرىاذبحوا في أي شهر ما كان وبروا الله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرىاذبحوها في أي شهر كان وبروا الله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرىاذبحوا لله في أي شهر ما كان وبروا الله وأطعموا

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4233 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4233  
اردو حاشہ:
مقصود یہ ہے کہ نیکی کے لیے کسی مہینے کی قید نہیں، کسی بھی وقت غریبوں کو کھلایا جا سکتا ہے۔ رجب کی قید مناسب نہیں۔ اپنی طرف سے کسی مہینے، دن یا وقت کو متعین کر لینا اور پھر اس کو واجب یا افضل خیال کرنا صحیح نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی نیکی کے لیے خاص اوقات وایام اور ماہ وسال مقرر کرنا کسی انسان کاحق ہے نہ اس کی ذمہ داری، بلکہ نیکی کے لیے وقت کی تعیین صرف اﷲ تعالیٰ کا حق ہے۔ اس میں تصرف کا اختیار کسی اور کو نہیں۔ مزید برآں یہ بھی ضروری ہے کہ نیکی کی کیفیت اور مقدار وہی معتبر ہوگی جو شریعت نے مقرر کر دی ہے۔ اس سے تجارز بدعات اور ایجادِ بندہ قرار پائیں گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4233