الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4012
´ننگا ہونا منع ہے۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بغیر تہ بند کے (میدان میں) نہاتے دیکھا تو آپ منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ حیاء دار ہے پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپا لے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4012]
فوائد ومسائل:
1۔
کھلی جگہ میں بے لباس ہو کرغسل کرنا حرام ہے، واجب ہے کہ کپڑا پہن کر نہائے حتی کے میت کو عریاں بھی جائز نہیں۔
2: داعی حضرات پر واجب ہے کہ جب لوگوں میں اور معاشرے میں کوئی خلاف شرح بات دیکھیں تو اس پر لوگوں کو منتبہ کریں۔
3: اللہ عزوجل کے اسمائے حسنی وصفات علیا میں سے ایک ستیر بھی ہے (س کی زیر اور ت کی شد کے ساتھ) یعنی بندوں کے عیوب کی زیادہ پردہ پوشی کرنے والا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4012