الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
1. بَابُ : الْكَرَاهِيَةِ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ
1. باب: وصیت میں تاخیر مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔
حدیث نمبر: 3642
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنَّا مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ، مَالُكَ مَا قَدَّمْتَ وَمَالُ وَارِثِكَ مَا أَخَّرْتَ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں کون شخص ہے جس کو اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال پسند ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر شخص کو اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمجھو اس بات کو، تم میں سے ہر شخص کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ عزیز و محبوب ہے، تمہارا مال تو وہ ہے جو تم نے (مرنے سے پہلے اپنی آخرت میں کام آنے کے لیے) آگے بھیج دیا اور تمہارے وارث کا مال وہ ہے جو تم نے (مرنے کے بعد) اپنے پیچھے چھوڑ دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3642]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الرقاق 12 (6442)، (تحفة الأشراف: 9192)، مسند احمد (1/382) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اپنی زندگی ہی میں کسی کو دے دلا دینا زیادہ بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاريأيكم مال وارثه أحب إليه من ماله قالوا يا رسول الله ما منا أحد إلا ماله أحب إليه قال فإن ماله ما قدم ومال وارثه ما أخر
   سنن النسائى الصغرىليس منكم من أحد إلا مال وارثه أحب إليه من ماله مالك ما قدمت ومال وارثك ما أخرت

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3642 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3642  
اردو حاشہ:
(1) قربان جائیں اس ذات اقدس پر۔ کس خوبی سے اس حقیقت کو واضح فرمایا جس سے سب ہی غافل ہیں۔ الا ماشاء اللہ۔
(2) حدیث میں نیکی کی ترقی کی ترغیب دلائی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ آدمی اپنی زندگی میں جو کچھ بھلائی اور نیکی کے کاموں میں خرچ کرے گا وہی آخرت میں اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوگا۔ موت کے فرشتے کے بعد ورثے میں سے اگر کوئی خرچ کرے گا تو اسے اس خرچ کا اجر نہیں ملے گا کیونکہ اب مال ورثاء کا ہے نہ کہ میت کا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3642   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6442  
6442. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے اپنے مال کے بجائے اپنے وارث کا مال زیادہ محبوب ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے ہر ایک کو اپنا ہی مال محبوب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر اس کا مال تو وہی ہے جو اس نے آگے بھیج دیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ (اپنے) پیچھے چھوڑ کر چلا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6442]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی میں آخرت کے لئے زیادہ سے زیادہ اثاثہ جمع کر سکیں اور اللہ کے راستہ سے مراد اسلام ہے جس کی اشاعت اور خدمت میں مال اور جان سے پر خلوص حصہ لینا مسلمان کی زندگی کا واحد نصب العین ہونا چاہئے۔
وفقنا اللہ لما یحب ویرضیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6442   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6442  
6442. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے اپنے مال کے بجائے اپنے وارث کا مال زیادہ محبوب ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے ہر ایک کو اپنا ہی مال محبوب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر اس کا مال تو وہی ہے جو اس نے آگے بھیج دیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ (اپنے) پیچھے چھوڑ کر چلا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6442]
حدیث حاشیہ:
درحقیقت انسان کا مال تو وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے کر آخرت کے خزانے میں جمع کر دیا، اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ درحقیقت اس کا نہیں بلکہ اس کے وارثوں کا ہے جن کے لیے وہ اسے چھوڑ کر جانے والا ہے۔
ایک دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بندہ رٹ لگاتا ہے کہ میرا مال، میری دولت، حالانکہ اس کا مال تو صرف تین چیزیں ہیں:
ایک وہ جو اس نے کھا کر ختم کر دیا، دوسرا وہ جو اس نے پہن کر پرانا کر ڈالا اور تیسرا وہ جو اس نے اللہ کی راہ میں دے کر آخرت کے خزانے میں جمع کر دیا، اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ دوسروں کے لیے چھوڑ جانے والا ہے جبکہ وہ خود یہاں سے رخصت ہو جانے والا ہے۔
(صحیح مسلم، الزھد، حدیث: 7422 (2959)
جب صورت حال یہ ہے تو انسان کو چاہیے کہ وہ آخرت ہی کو اپنا مقصود بنائے اور اسے سنوارنے کی فکر کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6442