تخریج: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في السبق، حديث:2574، وأحمد:2 /474، والنسائي، الخيل، حديث:3615، وابن حبان (الموارد)، حديث:1638، والترمذي، الجهاد، حديث:1700، وابن ماجه، الجهاد، حديث:2878.»
تشریح:
1. سبل السلام میں ہے کہ یہ حدیث دلیل ہے کہ مقررہ انعام کی صورت میں دوڑ کا مقابلہ کرانا جائز ہے۔
2. اگر انعام دوڑ کے مقابلے میں حصہ لینے والوں کے علاوہ کسی اور کی جانب سے ہے‘ جیسے امیر یا حاکم جیتنے والے کو کوئی انعام دے تو یہ بغیر کسی خوف و تردد کے جائز ہے اور اگر یہ انعام مقابلے میں حصہ لینے والوں میں سے کسی ایک کی جانب سے ہو تو یہ جائز نہیں‘ یہ جوا ہے۔
3.مذکورہ بالا تین کاموں میں شرط کرکے انعام جیتنا اس لیے حلال ہے کہ یہ جنگ کی تیاری و تربیت اور ٹریننگ ہے اور جہاد کے لیے قوت تیار کرنا ہے۔
اسی لیے مذکورہ صورتوں کے سوا شرط کرکے مال لینا قمار
(جوا بازی)ہے جو کہ ممنوع ہے‘ جیسے کبوتروں کی مقابلہ بازی ‘ نیز مرغوں کو لڑا کر انعام حاصل کرنا وغیرہ۔