ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر رکھ دیا ہے“۔ گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: بعض ایسے گھوڑے ہیں جن کے باعث آدمی (یعنی گھوڑے والے) کو اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے، اور کچھ گھوڑے وہ ہوتے ہیں جو آدمی کی عزت و وقار کے لیے پردہ پوشی کا باعث (اور آدمی کا بھرم باقی رکھنے کا سبب بنتے) ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو آدمی کے لیے بوجھ (اور وبال) ہوتے ہیں۔ اب رہے وہ گھوڑے جو آدمی کے لیے اجر و ثواب کا باعث بنتے ہیں تو یہ ایسے گھوڑے ہیں جو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے رکھے جائیں اور جہاد کے لیے تیار کیے جائیں، وہ جو چیز بھی کھالیں گے ان کے اپنے پیٹ میں ڈالی ہوئی ہر چیز کے عوض ان کے مالک کو اجر و ثواب ملے گا اگرچہ وہ چراگاہ میں چرنے کے لیے چھوڑ دئیے گئے ہوں۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3592]
الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الخيل لثلاثة لرجل أجر لرجل ستر على رجل وزر أما الذي له أجر فالذي يتخذها في سبيل الله فيعدها له هي له أجر لا يغيب في بطونها شيء إلا كتب الله له أجرا
الخيل في نواصيها الخير الخيل ثلاثة فهي لرجل أجر لرجل ستر على رجل وزر أما الذي هي له أجر فالرجل يتخذها في سبيل الله ويعدها فلا تغيب شيئا في بطونها إلا كتب له أجر ولو رعاها في مرج ما أكلت شيئا إلا كتب له بها أجر ولو سقاها من نهر جار كان له بكل قطرة تغ
الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الخيل ثلاثة هي لرجل أجر هي لرجل ستر هي على رجل وزر أما الذي هي له أجر فالذي يحتبسها في سبيل الله فيتخذها له ولا تغيب في بطونها شيئا إلا كتب له بكل شيء غيبت في بطونها أجر ولو عرضت له مرج