ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے شوہروں سے بلا عذر کے خلع اور طلاق مانگنے والیاں منافق عورتیں ہیں“۲؎۔ حسن بصری کہتے ہیں: یہ حدیث میں نے ابوہریرہ کے سوا کسی اور سے نہیں سنی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: حسن بصری نے (یہ حدیث ہی کیا) ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3491]
وضاحت: ۱؎: «خلع» کچھ مال دے کر بیوی اپنے شوہر سے جدائی اور علیحدگی اختیار کر لے اسے «خلع» کہتے ہیں۔ وضاحت ۲؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں کو منافق بطور زجر و توبیخ کہا ہے یعنی یہ عورتیں ایسی ہیں کہ جنت میں دخول اولیٰ کا مستحق نہیں قرار پائیں گی، کیونکہ بظاہر یہ اطاعت گزار و فرمانبردار ہیں لیکن باطن میں نافرمان ہیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3491
اردو حاشہ: (1) حسن بصری رحمہ اللہ کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع مختلف فیہ ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ ان میں سے ہیں جو ان کے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع کے قائل نہیں لیکن راجح اور صحیح بات یہ ہے کہ ان کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے۔ شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس پر مفصل بحث کی ہے۔ دیکھیے: (مسند احمد بتحقیق احمد شاکر: 12/107۔116‘ وذخیرة العقبیٰ‘ شرح سنن النسائي:29/75۔82) (2)”منافق ہیں“ کہ نکاح میں ہونے کے باوجود ان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے آپ سے خاوندوں کا لباس اتارتی ہیں۔ جس طرح منافق کلمہ پڑھنے کے باوجود اسلام سے غیر مخلص ہیں اور اسلام کا لباس اتارنے میں کوشاں ہیں‘ اس لیے عورت کا معقول وجہ کے بغیر طلاق کا مطالبہ کرنا اس کے منافق ہونے کی علامت ہے۔ لیکن عذر کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ جائز ہے۔ ایسی عورت کا یہ حکم نہیں ہوگا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3491