ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں جو ہر آواز سنتا ہے، خولہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگیں (کہ انہوں نے ان سے ظہار کر لیا ہے) ان کی باتیں مجھے سنائی نہ پڑ رہی تھیں، تو اللہ عزوجل نے «قد سمع اللہ قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى اللہ واللہ يسمع تحاوركما» اتاری (جس سے ہم سبھی کو معلوم ہو گیا کہ کیا باتیں ہو رہی تھیں)۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3490]
وضاحت: ۱؎: یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال و جواب سن رہا تھا، بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے والا ہے (المجادلہ: ۱)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3490
اردو حاشہ: حضرت خولہؓ کے خاوند نے بھی ان کو ماں سے تشبیہ دے کر حرام کر لیا تھا۔ انہو ں نے سجھا کہ شاید میں خاوند پر حرام ہوچکی ہوں۔ ظاہر ایسی صورت میں ازدواجی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ بچے الگ ذلیل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کمال مہربانی سے صرف کفارہ لاگوفرمایا۔ بیوی کو حرام نہیں کیا۔ والحمد للہ علی ذالك۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3490