مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 97
´علم کے ساتھ عمدہ تربیت نہ ہو تو ایسے علم سے پورا فائدہ حاصل نہیں ہو گا`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ . . .»
”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ایک وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور (دوسرے) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرے) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 97]
� تشریح:
حدیث سے باب کی مطابقت کے لیے لونڈی کا ذکر صریح موجود ہے اور بیوی کو اسی پر قیاس کیا گیا ہے۔ اہل کتاب سے یہود و نصاریٰ مراد ہیں۔ جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تعلیم کے ساتھ تادیب یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت دینا بھی ضروری ہے۔ اگر علم کے ساتھ عمدہ تربیت نہ ہو تو ایسے علم سے پورا فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسلاف امت ایک ایک حدیث کے حصول کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور بے حد مشقتیں اٹھایا کرتے تھے۔ شارحین بخاری کہتے ہیں: «وانما قال هذا ليكون ذلك الحديث عنده بمنزلة عظيمة ويحفظه باهتمام بليغ فان من عادة الانسان ان الشيئي الذى يحصله من غيرمشقة لايعرف قدره ولايهتم بحفاظته» یعنی عامر نے اپنے شاگرد صالح سے یہ اس لیے کہا کہ وہ حدیث کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ یاد رکھیں کیونکہ انسان کی عادت ہے کہ بغیر مشقت حاصل ہونے والی چیز کی وہ قدر نہیں کرتا اور نہ پورے طور پر اس کی حفاظت کرتا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 97
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2544
2544. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جسکے پاس لونڈی ہو اور وہ اسے خوب اچھی تعلیم دے پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دوہرا ثواب ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2544]
حدیث حاشیہ:
الحمد للہ کہ حرم کعبہ مکۃ المکرمہ میں یکم محرم 1390ھ سے اس پارے کے متن کا لفظ لفظ پڑھنا، پھر ترجمہ لکھنا شروع کیا تھا، ساتھ ہی رب کعبہ سے دعائیں بھی کرتا رہا کہ وہ اس عظیم خدمت کے لیے صحیح فہم عطا کرے۔
آج 11 محرم90ھ کو بعونه تعالیٰ اس حدیث تک پہنچ گیا ہوں۔
پارہ9, 10 کے متن کو کعبہ شریف و مدینۃ المنورہ میں بیٹھ کر پڑھنے کی نذر بھی مانی تھی۔
اللہ کا بے حد شکر ہے کہ یہاں تک کامیابی ہورہی ہے۔
اللہ پاک سے دعاءہے کہ وہ بقایا کو بھی پورا کرائے اور قلم میں طاقت اور دماغ میں قوت عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2544
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2547
2547. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس مرد کے پاس لونڈی ہو، وہ اسے ادب سکھائے اور اچھی تعلیم دے، پھراسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دوہرا اجر ملے گا۔ اور جوغلام اللہ تعالیٰ کاحق اوراپنے آقاؤں کا حق ادا کرے اسے بھی دوہرا ثواب ملے گا۔ “ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2547]
حدیث حاشیہ:
اسلامی شریعت میں عورت مرد سب کو تعلیم دینا چاہئے یہاں تک کہ لونڈی غلاموں کو بھی علم حاصل کرانا ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے۔
مگر علم وہ جس سے شرافت اور انسانیت پیدا ہو، نہ آج کے علوم مروجہ جو انسان نما حیوانوں میں اضافہ کراتے ہیں۔
العلوم قال اللہ قال رسوله قال الصحابة هم أولوا العرفان یعنی حقیقی علم وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ پھر آپ کے صحابہ نے پیش فرمایا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2547
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3011
3011. حضرت ابو بردہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ) سے، انھوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں جنھیں دوگنا ثواب ملے گا: پہلا وہ شخص جس کی کوئی لونڈی ہو، وہ اسے زیور تعلیم سے آراستہ کرے اور آداب فاضلہ سکھائے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرے تو اسے دوہرا اجر ملے گا۔ دوسرا اہل کتاب سے مومن شخص جو پہلی کتاب پر ایمان لایا، پھر نبی کریم ﷺ پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔ تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کاحق اداکرے اور اپنے آقا کا بھی مخلص ہو، اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔“ (راوی حدیث) امام شعبی ؒنے(اپنی شاگرد سے) فرمایا: میں نے یہ حدیث تمھیں بلامعاوضہ بتادی ہے، حالانکہ اس سے چھوٹی بات سننے کے لیے لوگ مدینہ طیبہ کا سفر کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3011]
حدیث حاشیہ:
مقصد امام بخاریؒ کا یہ ہے کہ جنگ سے قبل یہود و نصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور ان کو یہ بشارت بھی پیش کی جائے کہ وہ اسلام قبول کرلیں گے تو ان کو دوگنا ثواب ملے گا۔
یعنی پہلے نبی پر ایمان لانا اور پھر اسلام قبول کرلینا‘ یہ دوگنے ثواب کا موجب ہوگا۔
بہرصورت لڑائی نہ ہو تو بہتر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3011
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3446
3446. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی اپنی لونڈی کی اچھی تربیت کرے اور اسے اچھے طریقے سے تعلیم دے، پھر اس کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اس کو دوگنا ثواب ملے گا۔ اور جوشخص حضرت عیسیٰ ؑ پر ایمان لایا، پھر مجھے تسلیم کیا تو اسے بھی دوگنا ثواب ملے گا۔ اور بندہ جب اپنے رب سے ڈرتا ہے اوراپنے آقاؤں کی بھی خدمت گزاری کرتاہے تو اسے بھی دوگنا ثواب ملے گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3446]
حدیث حاشیہ:
خراسان کےنامعلوم شخص نےشعبی سےکہاکہ ہم لوگ یوں کہتے ہیں کہ اگر آدمی ام ولد کوآزاد کرکے پھر اس سے نکاح کرےتو ایسا ہےجیسے اپنی قربانی کےجانور پرسوار ہوا، توامام شعبی نے یہ بیان کیا جو آگے مذکورہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3446
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 387
صالح ہمدانیؒ بیان کرتے ہیں: کہ میں نے ایک خراسانی کو دیکھا اس نے شعبی ؒ سے سوال کیا: اے ابو عمرو! ہماری طرف اہلِ خراساں یہ کہتے ہیں: کہ ایک انسان اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اگر اس سے شادی کر لے، تو وہ اس حاجی کی طرح ہے جو اپنی قربانی کے اونٹ پر سوار ہو جاتا ہے۔ تو شعبیؒ نے جواب دیا: مجھے ابو بردہ بن ابی موسیٰ ؒ نے اپنے باپؓ سےروایت سنائی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین آدمیوں کو دہرا اجر دیا جائے گا، ایک اہلِ کتاب کا فرد، جو اپنے نبی پر... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:387]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اہل کتاب کو رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے کی صورت میں دو اجر ملیں گے،
کیونکہ جب وہ ایک رسول پر ایمان لاچکے ہیں اور وہ اس کوباعث نجات سمجھتے ہیں،
تو اب ان کا آپ پر ایمان لانا بڑے مجاہدہ کا کام ہے۔
کوئی انسان ایک پیر کے بعد دوسرے کو پیر بنانے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا،
تو ایک نبی کے بعد دوسرے کو نبی ماننا کتنا سخت اور مشکل مرحلہ ہوگا،
اور یہی محنت ومجاہدہ اجر میں زیادتی کا باعث ہے،
اس لیے قرآن مجید میں ہے:
﴿أُولَـٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا﴾ (القصص: 54)
”ان کو ان کے صبر وتحمل کی بنا پر دوہرا اجرملے گا۔
“ اس طرح غلام جو اپنے آقا کے حقوق پوری طرح ادا کرتا ہے،
اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے حقوق آزاد کے مقابلہ میں ادا کرنا بہت مشکل اور مشقت طلب کام ہے،
لیکن وہ اس رکاوٹ اور مانع کو عبور کرتا ہے جو بہت دشوار اور محنت طلب ہے،
اس لیے اس کو بھی دوہرا اجرملے گا۔
اصول ہے:
(اَلْعَطَایَا عَلی مَتْنِ الْبَلَایَا)
”عطیات بقدد تکلیف ملتے ہیں۔
“ اور (أَجْرُکُمْ عَلَی قَدْرِ نَصَبِکُمْ)
”تمہارے اجر تمہاری محنت کی مقدار کے مطابق ہوں گے۔
“ تیسرا شخص جو اپنی لونڈی پر احسان کرتا ہے،
اس کو اچھا کھانا کھلاتا ہے،
اس کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرتا ہے،
پھر اپنی لونڈی کو جس سے وہ جس طرح چاہے کام لے سکتا تھا،
اور اس سے استمتاع بھی کر سکتا تھا،
اس کو آزاد کرکے اپنے برابر کی سطح پر لاتا ہے۔
یہ بھی جگر گردہ کا کام ہے،
اور بہت بڑا احسان ہے،
اس لیے اس کو بھی اس نکاح پر دو گنا صلہ ملے گا۔
(2)
قربانی کے اونٹ سے فائدہ اٹھانا جائز ہے،
جیسا کہ حج کے مسائل میں آئے گا،
اس لیے اس سے تشبیہ ہی محل نظر ہے جو اس حکم پر مبنی ہے کہ قربانی کے جانور سے فائدہ اٹھانا درست نہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 387
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3499
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرتا ہے فرمایا: ”اس کے لیے دو اجر ہیں۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3499]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی تشریح کتاب الایمان حدیث نمبر154کے تحت گزر چکی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3499
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:97
97. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملے گا: ایک وہ شخص جو اہل کتاب میں سے اپنے نبی پر اور پھر محمد ﷺ پر ایمان لایا، اور دوسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکان کا حق ادا کرتا رہا، اور (تیسرا) وہ شخص جس کے پاس اس کی لونڈی ہو، پھر وہ اسے اچھی طرح تعلیم و ادب سے آراستہ کر کے آزاد کر دے، بعد ازاں اس سے نکاح کر لے، تو اسے دوہرا ثواب ملے گا۔ پھر عامر نے کہا: یہ حدیث ہم نے تمہیں کسی چیز کے بغیر ہی دے دی ہے ورنہ اس سے کم تر مسئلے کے لیے مدینے تک کا سفر کیا جاتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:97]
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تعلیم انتہائی ضروری ہے۔
پھر یہ مردوں ہی کے لیے خاص نہیں بلکہ عورتوں کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ کرنا چاہیے۔
پھر عورتوں میں سے باندیوں کو بھی اس کا ضروری حصہ ملنا چاہیے۔
حدیث میں چونکہ لونڈی کا ذکر ہے اس لیے عنوان میں لونڈی کو مقدم کیا۔
اس سے اہل کی تعلیم بایں طور ثابت ہوئی کہ جب لونڈی کی تعلیم ضروری ہے تو آزاد اور دیگر اہل وعیال کی تعلیم تو بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگی۔
حدیث میں تعلیم کے ساتھ تادیب کا بھی ذکر ہے یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت کرنا بھی ضروری ہے۔
اگر علم کے ساتھ تربیت نہ ہوتو ایسے علم سے پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مستدل حدیث میں مذکورتیسرا شخص ہے جو لونڈی کا مالک ہونے کی حیثیت سے ہر قسم کی خدمت لیتا ہے حتیٰ کہ اپنی جنسی خواہشات کی تسکین بھی کر سکتا ہے اس کے باوجود وہ اللہ سے اجر لینے کے لیے اس کی تعلیم وتربیت کا انتظام کرتا ہے اور وہ سلیقہ شعار اور معاملہ فہم لونڈی بن جاتی ہے۔
پھر اسے آزاد کردیتا ہے پھر اس پر بس نہیں بلکہ کسی مطالبے کے بغیر اپنے برابر قرار دے کر اس سے نکاح کر لیتا ہے الغرض یہ تعلیم دین کے ثمرات و فوائد ہیں۔
2۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے اسلاف ایک ایک حدیث کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور بے پناہ مشقتیں اٹھایا کرتے تھے اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس گوہر نایاب کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ حرز جان بنائیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 97
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2544
2544. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جسکے پاس لونڈی ہو اور وہ اسے خوب اچھی تعلیم دے پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دوہرا ثواب ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2544]
حدیث حاشیہ:
(1)
جو شخص اہل ثروت سے نکاح کرنے کی طاقت کے باوجود تواضع اور انکساری کرتے ہوئے کسی آزاد کردہ لونڈی سے نکاح کرے تو اسے اللہ کے ہاں بہت اجروثواب ملتا ہے۔
(2)
زیر کفالت بچوں کی تعلیم و تربیت کی طرف انسان کو خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
ان کے نکاح اور تعلیم کا بندوبست کرنے سے اللہ تعالیٰ دوگنا اجروثواب دیتا ہے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2544
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2547
2547. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس مرد کے پاس لونڈی ہو، وہ اسے ادب سکھائے اور اچھی تعلیم دے، پھراسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دوہرا اجر ملے گا۔ اور جوغلام اللہ تعالیٰ کاحق اوراپنے آقاؤں کا حق ادا کرے اسے بھی دوہرا ثواب ملے گا۔ “ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2547]
حدیث حاشیہ:
1۔
ادب کے معنی ہیں:
حسن اخلاق کی تعلیم دینا۔
اچھی تعلیم سے مراد مارکٹائی اور ڈانٹ ڈپٹ کے بغیر نرمی اور خوش اسلوبی سے تعلیم دینا ہے۔
2۔
واضح رہے کہ اسلامی شریعت کی رو سے عورت مرد سب کو تعلیم دینی چاہیے، یہاں تک کہ لونڈی غلام کو بھی زیور تعلیم سے آرستہ کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے لیکن ایسی تعلیم جس سے شرافت اور انسانیت پیدا ہو۔
دورِ حاضر میں مروجہ علوم تو انسان کو حیوان بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
حقیقی علم وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسولﷺ نے پیش کیا، پھر صحابۂ کرامؓ نے اپنے عمل وکردار سے اس کی تشریح کی۔
ایسا علم ہر انسان کو حاصل کرنا چاہیے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2547
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3011
3011. حضرت ابو بردہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ) سے، انھوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں جنھیں دوگنا ثواب ملے گا: پہلا وہ شخص جس کی کوئی لونڈی ہو، وہ اسے زیور تعلیم سے آراستہ کرے اور آداب فاضلہ سکھائے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرے تو اسے دوہرا اجر ملے گا۔ دوسرا اہل کتاب سے مومن شخص جو پہلی کتاب پر ایمان لایا، پھر نبی کریم ﷺ پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔ تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کاحق اداکرے اور اپنے آقا کا بھی مخلص ہو، اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔“ (راوی حدیث) امام شعبی ؒنے(اپنی شاگرد سے) فرمایا: میں نے یہ حدیث تمھیں بلامعاوضہ بتادی ہے، حالانکہ اس سے چھوٹی بات سننے کے لیے لوگ مدینہ طیبہ کا سفر کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3011]
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری ؒ کا مقصد ہے کہ جنگ وقتال سے پہلے اہل کتاب،یعنی یہود ونصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور انھیں یہ خوشخبری سنائی جائے کہ اگر وہ اسلام قبول کرلیں گے تو انھیں دوگنا ثواب ملے گا:
ایک اجر تو پہلی کتاب پر ایمان لانے کا اور دوسرا اسلام قبول کرنے کا۔
بہرحال اسلام لڑائی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ صلح وآتشی کا درس دیتا ہے۔
2۔
اس حدیث میں لفظ کتاب مفہوم کے اعتبار سے اگرچہ تورات وانجیل سے عام ہے لیکن شریعت نے اسے تورات وانجیل کے ساتھ خاص کیا ہے کیونکہ زمانہ بعثت میں یہود و نصاریٰ کے علاوہ کوئی اہل کتاب نہیں پایا جاتاتھا۔
3۔
حدیث کے آخر میں امام عامرشعبی ؒنے اہمیت حدیث کو اجاگر کیا ہے کہ ایک وہ زمانہ تھا کہ لوگ ایک مسئلہ دریافت کرنے کے لیے کئی میل سفر کرکے مدینہ طیبہ جاتے تھے اور مسائل پوچھتے تھے لیکن اب تمھیں کس قسم کی تکلیف اٹھائے بغیر یہ احادیث معلوم ہورہی ہیں،اس بنا پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3011
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3446
3446. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی اپنی لونڈی کی اچھی تربیت کرے اور اسے اچھے طریقے سے تعلیم دے، پھر اس کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اس کو دوگنا ثواب ملے گا۔ اور جوشخص حضرت عیسیٰ ؑ پر ایمان لایا، پھر مجھے تسلیم کیا تو اسے بھی دوگنا ثواب ملے گا۔ اور بندہ جب اپنے رب سے ڈرتا ہے اوراپنے آقاؤں کی بھی خدمت گزاری کرتاہے تو اسے بھی دوگنا ثواب ملے گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3446]
حدیث حاشیہ:
1۔
ایک روایت میں ہے کہ اہل کتاب میں سے جو آدمی اپنے نبی پر ایمان لایاہو، پھر اس نے مجھے تسلیم کیا تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث: 97)
اس حدیث میں لفظ کتاب اگرچہ عام ہے لیکن اس کے خاص معنی، یعنی انجیل مراد ہے کیونکہ نصرانیت، یہودیت کے لیے ناسخ ہے، اس لیے یہودی مومن کا ایمان حضرت عیسیٰ ؑ کی بعثت کے بعد معتبر نہیں ہوگا بشرط یہ کہ اسے حضرت عیسیٰ ؑ کی دعوت پہنچ چکی ہو۔
چونکہ حضرت عیسیٰ ؑ کی دعوت تمام لوگوں کے لیے نہ تھی بلکہ وہ صرف بنی اسرائیل کے آخر نبی تھے۔
اس لیے یہود مدینہ جنھیں ان کی دعوت نہ پہنچی ہوتو اب اگروہ اپنے نبی حضرت موسیٰ ؑ کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے تو انھیں بھی دوہرا اجر ملے گا بصورت دیگر وہ اس فضیلت کے حقدار نہیں ہوں گے۔
2۔
خراسان کے ایک شخص نے حضرت شعبی ؒ سے کہا:
اگرکوئی آدمی ام ولد کوآزاد کرکے اس سے نکاح کرے تو ایسا ہے جیسا وہ اپنے قربانی کے جانور پر سوار ہواتو امام شعبی نے اسے یہ حدیث سمائی۔
(فتح الباري: 599/6)
حدیث سنانے کے بعد امام شعبی ؒنے فرمایا:
ہم نے تجھے یہ حدیث مفت میں سنادی ہے لوگ تو اس سے کمتر علم کے لیے مدینہ طیبہ کا سفر کرتے تھے، تجھے سفر کے بغیر ہی یہ تحفہ مل گیا ہے۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث: 97)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3446
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5083
5083. سیدنا ابو بردہ ؓ اپنے والد گرامی (سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ) سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس لونڈی ہو وہ اس کو اچھی تعلیم سے آراستہ کرے، پھر اسے اچھے آداب سکھائے تو اس کے لیے دو گناہ اجر ہے۔ اور جو کوئی اہل کتاب سے اپنے نبیی پر ایمان لائے تو اس کے لیے بھی دو گنا اجر ہے۔ اور جو غلام اپنے آقاؤں کا حق ادا کرے اور اپنے رب کا بھی حق ادا کرے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔“ شعبی نے کہا: ٰیہ حدیث کسی معاوضے کے بغیر لے جاؤ، جبکہ پہلے اس سے کم مسائل (معلوم کرنے) کے لیے آدمی کو مدینہ منورہ کا سفر کرنا پڑتا تھا ایک دوسری روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس شخص نے لوںڈی کو آزاد کر دیا اور اسے حق مہر بھی ادا کیا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5083]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں ذکر کردہ اشخاص کے علاوہ درج ذیل حضرات کو دوگنا اجر ملے گا:
٭ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم۔
٭ وہ شخص جو مشقت اور تکلیف کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرتا ہے۔
٭ جو اپنے قرابت داروں کو صدقہ دیتا ہے۔
٭ جو حاکم اپنے اجتہاد سے صحیح فیصلہ کرتا ہے۔
٭جو کسی دوسرے کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔
٭ جس نے تیمّم سے نماز پرھی، پھر پانی دستیاب ہونے پر کر کے دوبارہ نماز پڑھی۔
(2)
کچھ اہل علم لونڈی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنے کو مکروہ خیال کرتے ہیں، چنانچہ ایک خراسانی نے امام شعبی رحمہ اللہ سے پوچھا:
ہمارے ہاں اہل خراسان کہتے ہیں جو آدمی لونڈی آزاد کر کے اسے سے نکاح کرتا ہے وہ اس آدمی کی طرح ہو جو قربانی کے اونٹ پر سواری کر لیتا ہے۔
اس کی تردید میں امام شعبی رحمہ اللہ نے یہ حدیث بیان کی۔
حضرت سعید بن مسیّب اور ابراہیم نخعی سے اس کی کراہت منقول ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ لونڈی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرنا دوگنے اجر کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 159/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5083