الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
56. بَابُ : حَقِّ الرَّضَاعِ وَحُرْمَتِهِ
56. باب: رضاعت کے حق و احترام کا بیان۔
حدیث نمبر: 3331
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ، قَالَ:" غُرَّةُ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ".
حجاج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رضاعت کے حق کی ادائیگی کی ذمہ داری سے مجھے کیا چیز عہدہ بر آ کر سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: شریف غلام یا شریف لونڈی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3331]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/النکاح 12 (2064)، سنن الترمذی/الرضاع 6 (1153)، مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/النکاح 50 (2300) (ضعیف) (اس کے راوی ”حجاج بن حجاج“ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یعنی شریف ولائق غلام یا شریف ولائق لونڈی دے دو تاکہ وہ اس کی خدمت کرے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرىما يذهب عني مذمة الرضاع قال غرة عبد أو أمة
   جامع الترمذيما يذهب عني مذمة الرضاع قال غرة عبد أو أمة
   سنن أبي داودما يذهب عني مذمة الرضاعة قال الغرة العبد أو الأمة
   مسندالحميديالغرة العبد أو الأمة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3331 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3331  
اردو حاشہ:
(1) حقیقی والدہ کا حق تو ادا ہی نہیں ہوسکتا‘ البتہ جس کا دودھ پیا ہو‘ اسے خدمت لے لیے غلام یا لونڈی دے دیے جائیں تو حق ادا ہوجائے گا۔ جس طرح ا س نے اس کی بچپن میں خدمت کی تھی‘ اسی طرح یہ غلام یا لونڈی اس کی خدمت کریں گے۔ یہ تو صرف خدمت کا معاوضہ ہے۔ باقی رہے شفقت اور محبت جو رضاعی والدہ نے اس کے ساتھ کی تھی‘ ا س کے عوض تا حیات اس کا احترام کرے اور اسے اپنی ایک ماں سمجھے‘ جیسے رسول اللہﷺ نے ام یمنؓ کے بارے میں فرمایا: [أُمُّ أَیْمَنَ أُمِّیی بَعْدَ أُمِّیی] (اسد الغابة: رقم: 7371)
(2) آدمی کو احسان فراموش نہیں ہونا چاہیے بلکہ صاحب احسان یاد رکھنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو اسے اس کا بدلہ دینا چاہیے اور اگر استطاعت نہ ہو تو اس کے حق میں دعا گو رہنا چاہیے۔
(3) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم احکام دین سمجھنے پر بہت حریص تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3331   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2064  
´دودھ چھڑانے کے وقت دودھ پلانے والی کو انعام دینے کا بیان۔`
حجاج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دودھ پلانے کا حق مجھ سے کس طرح ادا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی یا غلام (دودھ پلانے والی کو خدمت کے لیے دے دینے) سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2064]
فوائد ومسائل:
عربوں میں یہ رواج تھا کہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے قرب وجوار کے دیہاتوں میں اجرت پر بھیج دیا کرتےتھے، علاوہ ازیں وہ مقررہ اجرت کے علاوہ دودہ چھڑانے پر (مرضبعہ) دودھ پلانے والی انا کو کوئی انعام دینا بھی پسند کرتے تھے، اس حدیث میں اسی کا حق مرضعہ کی بابت بیان کیا گیا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2064   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1153  
´حق رضاعت کس چیز سے ادا ہوتا ہے۔`
حجاج اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ کے رسول! مجھ سے حق رضاعت کس چیز سے ادا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ایک جان: غلام یا لونڈی کے ذریعہ سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1153]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی حجاج بن حجاح تابعی ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1153   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:901  
901-حجاج اسلمی اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! رضاعت کی وجہ سے لازم ہونے کے حق کو کون سی چیز ختم کردیتی ہے؟نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیشانی، یعنی غلام یا کنیز (کو رضا عت کے معاوضے کے طور پرادا کرنا چاہیے) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:901]
فائدہ:
۔ اس حدیث میں رضاعت (وہ عورت جس نے کسی دوسرے بچے کو دودھ پلایا ہے) کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 900