الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
9. بَابُ : الْحَسَبِ
9. باب: حسب (خاندانی عزت و وجاہت) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3227
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحْسَابَ أَهْلِ الدُّنْيَا الَّذِي يَذْهَبُونَ إِلَيْهِ الْمَالُ".
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا داروں کا حسب ۱؎ جس کی طرف وہ دوڑتے (اور لپکتے) ہیں مال ہے۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3227]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1970)، مسند احمد (5/353) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: حسب ایک خاندانی عزت و وجاہت اور اعلیٰ اخلاق و کردار ہے جو گھر اور خاندان میں نسلا بعد نسل چلا آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3227 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3227  
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود موجود اور سابقہ ابواب سے یہ ہے کہ دنیا دار لوگ حسب ونسب کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں جبکہ اسلام میں دین، علم اور تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد قراردیا گیا ہے، لہٰذا دنیوی حسب ونسب کا لحاظ رکھنا نکاح میں ضروری نہیں بلکہ دینی حسب معتبر ہے۔ بعض حضرات نے کفو کے نام پر حسب ونسب کو بھی معتبر سمجھا ہے مگر اسے ثانوی حیثیت تو دی جاسکتی ہے، اولین نہیں۔ گویا دین اور تقویٰ کے بعد اگر حسب ونسب بھی مل جائے تو اچھی بات ہے ورنہ نکاح کی اصل بنیاد دین ہے، لہٰذا آزاد سے غلام کا نکاح ہوسکتا ہے اگر دونوں مسلمان ہوں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3227