بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا داروں کا حسب ۱؎ جس کی طرف وہ دوڑتے (اور لپکتے) ہیں مال ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3227]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3227
اردو حاشہ: امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود موجود اور سابقہ ابواب سے یہ ہے کہ دنیا دار لوگ حسب ونسب کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں جبکہ اسلام میں دین، علم اور تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد قراردیا گیا ہے، لہٰذا دنیوی حسب ونسب کا لحاظ رکھنا نکاح میں ضروری نہیں بلکہ دینی حسب معتبر ہے۔ بعض حضرات نے ”کفو“ کے نام پر حسب ونسب کو بھی معتبر سمجھا ہے مگر اسے ثانوی حیثیت تو دی جاسکتی ہے، اولین نہیں۔ گویا دین اور تقویٰ کے بعد اگر حسب ونسب بھی مل جائے تو اچھی بات ہے ورنہ نکاح کی اصل بنیاد دین ہے، لہٰذا آزاد سے غلام کا نکاح ہوسکتا ہے اگر دونوں مسلمان ہوں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3227