امہات المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ان لوگوں میں سے تھے جو جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے، انہوں نے ایک انصاری عورت کے غلام سالم کو اپنا لے پالک بنا لیا تھا۔ جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا لے پالک بنایا تھا۔ ابوحذیفہ بن عتبہ نے سالم کا نکاح اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا تھا اور یہ ہند بنت ولید بن عتبہ شروع شروع کی مہاجرہ عورتوں میں سے تھیں، وہ قریش کی بیوہ عورتوں میں اس وقت سب سے افضل و برتر عورت تھیں۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے زید بن حارثہ (غلام) کے تعلق سے آیت: «ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند اللہ»”لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ، اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہی ہے“ نازل فرمائی تو ہر ایک لے پالک اپنے اصل باپ کے نام سے پکارا جانے لگا، اور جن کے باپ نہ جانے جاتے انہیں ان کے آقاؤں کی طرف منسوب کر کے پکارتے۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3226]