الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
48. بَابُ : مَنْ خَانَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ
48. باب: غازی کی بیوی کے ساتھ خیانت کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3193
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَعْنَبٌ كُوفِيٌّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ فِي الْحُرْمَةِ كَأُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ إِلَّا نُصِبَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: يَا فُلَانُ هَذَا فُلَانٌ فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ" , ثُمَّ الْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ:" مَا ظَنُّكُمْ تُرَوْنَ يَدَعُ لَهُ مِنْ حَسَنَاتِهِ شَيْئًا".
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویوں کی حرمت گھر پر بیٹھ رہنے والوں پر ویسی ہی ہے جیسی ان کی ماؤں کی حرمت ان پر ہے، اگر گھر پر بیٹھ رہنے والے کسی شخص کو کسی مجاہد نے اپنی غیر موجودگی میں اپنی بیوی بچوں کی دیکھ بھال سونپ دی، (اور اس نے اس کے ساتھ خیانت کی) تو قیامت کے دن اسے کھڑا کیا جائے گا اور پکار کر کہا جائے گا: اے فلاں! یہ فلاں ہے (تمہارا مجرم آؤ اور) اس کی نیکیوں میں سے جتنا چاہو لے لو، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ اس کی نیکیوں میں سے کچھ باقی چھوڑے گا؟۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3193]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3191 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرىحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل يخلف في امرأة رجل من المجاهدين فيخونه فيها إلا وقف له يوم القيامة فأخذ من عمله ما شاء فما ظنكم
   سنن النسائى الصغرىحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وإذا خلفه في أهله فخانه قيل له يوم القيامة هذا خانك في أهلك فخذ من حسناته ما شئت فما ظنكم
   سنن النسائى الصغرىحرمة نساء المجاهدين على القاعدين في الحرمة كأمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله إلا نصب له يوم القيامة فيقال يا فلان هذا فلان فخذ من حسناته ما شئت ثم التفت النبي إلى أصحابه فقال ما ظنكم ترون يدع له من حسناته شيئا
   صحيح مسلمحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله فيخونه فيهم إلا وقف له يوم القيامة فيأخذ من عمله ما شاء فما ظنكم
   سنن أبي داودحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله إلا نصب له يوم القيامة فقيل له هذا قد خلفك في أهلك فخذ من حسناته ما شئت فالتفت إلينا رسول الله فقال ما ظنكم
   مسندالحميديفما ظنكم؟

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3193 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3193  
اردو حاشہ:
1) خیانت کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ ان سے بدسلوکی کرنا یا انہیں دھوکا دینا اس کی بیوی کی ورغلا کر اپنے پیچھے لگالینا وغیرہ۔ یہ سب کچھ اس میں داخل ہے۔ (2) چھوڑدے گا جب ہر شخص کو نیکی کی اشد ضرورت ہوگی اور ایک ایک نیکی قیمتی ہوگی تو ناممکن ہے کہ کوئی شخص نیکی لینے میںسستی کرے خصوصاً جب کہ اسے کھلی چھٹی ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3193   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2496  
´جہاد میں حصہ نہ لینے والے لوگوں پر مجاہدین کی بیویوں کی حرمت کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویوں کی حرمت جہاد سے بیٹھے رہنے والے لوگوں پر ایسی ہے جیسے ان کی ماؤں کی حرمت ہے، اور جو خانہ نشین مرد مجاہدین کے گھربار کی خدمت میں رہے، پھر ان کے اہل میں خیانت کرے تو قیامت کے دن ایسا شخص کھڑا کیا جائے گا اور مجاہد سے کہا جائے گا: اس شخص نے تیرے اہل و عیال میں تیری خیانت کی اب تو اس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: پھر تم کیا سمجھتے ہو ۱؎؟ ابوداؤد کہتے ہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2496]
فوائد ومسائل:
مجاہدین جو جہاد وقتال میں مشغول ومصروف ہوں۔
ان کے اہل وعیال کی جان مال اور آبرو کی حفاظت اور ان کی خدمت کرنا انتہائی اجر وثواب کا کام ہے۔
اور ان میں خیانت وخباثت کا مظاہرہ ایسے ہے، جیسے کوئی اپنی ماں کے ساتھ یہ معاملہ کرے۔
اور اسی پر ان لوگوں کو قیاس کیا گیا ہے۔
جو دین اسلام کی دیگر فکری حدود مثلا تعلیم وتعلم کے سلسلے میں اپنے گھروں سے غائب ہوں۔
تو ان کے اقرباء اور دیگر افراد معاشرہ پر لازم ہے۔
کہ ان کے اہل وعیال کے تحفظ وحرمت کا پوری طرح خیال ر کھیں، جیسے کہ اپنی مائوں کا تحفظ کرتے ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2496   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:931  
931-سلیمان بن بریدہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: مجاہدین کی بیویاں پیچھے رہ جانے والوں کے لیے اپنی ماؤں کی طرح قابل احترام ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں میں سے جو شخص کسی مجاہد کی بیوی کے حوالے سے خیانت کامرتکب ہوگا، تو قیامت کے دن اسے اس مجاہد کے سامنے کھڑا کردیا جائے گا اور اس مجاہد سے کہا جائے گا: اے فلاں! اس فلاں بن فلاں نے تمہارے ساتھ خیانت کی تھی، تو تم اس کی نیکیوں میں سے جس قدر چاہو حاصل کرلو۔‏‏‏‏ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارا کیا گمان ہے؟ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:931]
فائدہ:
اس حدیث میں مجاہدین کی فضیلت بیان کی گئی ہے، گھروں میں رہنے والی ان کی عورتوں کو ماں حیسا درجہ دیا گیا ہے، جب مجاہد جہاد کے لیے جاتا ہے یا دین کے کسی بھی شعبے میں دین کی خدمت کی غرض سے جا تا ہے تو اس کے اہل خانہ خواتین کا بہت زیادہ احترام کرنا چاہیے، نہ کہ ان کو تنہا پا کر ان کی عزتوں کے درپے ہونا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 930