ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اس بارے میں کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں، اور حال یہ ہو کہ میں نے ثواب کی نیت سے جم کر جنگ لڑی ہو، آگے بڑھتے ہوئے نہ کہ پیٹھ دکھاتے ہوئے، تو کیا اللہ میرے گناہوں کو معاف کر دے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“ پھر جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دے کر اسے بلایا۔ (راوی کو شبہ ہو گیا بلایا) یا آپ نے اسے بلانے کے لیے کسی کو حکم دیا۔ تو اسے بلایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس سے) کہا: ”تم نے کیسے کہا تھا“؟ تو اس نے آپ کے سامنے اپنی بات دہرا دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، سوائے قرض کے سب معاف کر دے گا، جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3158]
إن قتلت في سبيل الله وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر ثم قال رسول الله كيف قلت قال أرأيت إن قتلت في سبيل الله أتكفر عني خطاياي فقال رسول الله نعم وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر إلا الدين فإن جبريل قا
إن قتلت في سبيل الله وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر ثم قال رسول الله كيف قلت قال أرأيت إن قتلت في سبيل الله أيكفر عني خطاياي فقال رسول الله نعم وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر إلا الدين فإن جبريل قال لي ذلك