مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1619
1619. اُم المومنین حضرت اُم سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے بیمار ہونے کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: ”تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے پیچھے رہ کر طواف کر لو۔“ چنا نچہ میں نے لوگوں سے پیچھے رہ کر طواف مکمل کیا جبکہ رسول اللہ ﷺ اس وقت بیت اللہ کی ایک جانب صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اور ﴿وَالطُّورِ ﴿١﴾ وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ﴾ کی تلاوت فرما رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1619]
حدیث حاشیہ:
مطاف کا دائرہ وسیع ہے۔
حضرت عائشہ ؓ ایک طرف الگ رہ کر طواف کرتیں اور مرد بھی طواف کرتے رہتے۔
بعضے نسخوں میں حجزہ زاء کے ساتھ ہے یعنی آڑ میں رہ کر طواف کرتیں۔
آج کل تو حکومت سعودیہ نے مطاف کو بلکہ سارے حصہ کو اس قدر وسیع اور شاندار بنایا ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔
أیدهم اللہ بنصرہ العزیز آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1619
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 464
464. حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنی بیماری کا شکوہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”تو لوگوں کے پیچھے پیچھے سواری پر بیٹھ کر طواف کر لے۔“ چنانچہ میں نے اسی طرح طواف کیا اور اس وقت رسول اللہ ﷺ خانہ کعبہ کے پہلو میں کھڑے نماز میں سورہ "والطور" تلاوت فر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:464]
حدیث حاشیہ:
شاید کسی کوتاہ نظر کویہ باب پڑھ کر حیرت ہومگر سیدالفقہاء والمحدثین حضرت امام بخاری ؒ کی گہری نظر پوری دنیائے اسلام پر ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ ممکن ہے بہت سی مساجد ایسی بھی ہوں جو ایک طول طویل چاردیواری کی شکل میں بنائی گئی ہوں۔
اب کوئی دیہاتی اونٹ سمیت آکر وہاں داخل ہوگیا تو اس کے لیے کیا فتویٰ ہوگا۔
حضرت امام بتلانا چاہتے ہیں کہ عہدرسالت میں مسجد حرام کا بھی یہی نقشہ تھا۔
چنانچہ خود نبی اکرم ﷺ نے بھی ایک مرتبہ ضرورت کے تحت اونٹ پر سوار ہوکر بیت اللہ کا طواف کیا اور ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ کو بھی بیماری کی وجہ سے آپ نے اونٹ پر سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے پیچھے طواف کرنے کا حکم فرمایا۔
ابن بطال ؒ نے کہا کہ حلال جانوروں کا مسجد میں لے جانا جائز اوردرست ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ جب مسجد کے آلودہ ہونے کا خوف ہو توجانور کو مسجد میں نہ لے جائے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 464
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:464
464. حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنی بیماری کا شکوہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”تو لوگوں کے پیچھے پیچھے سواری پر بیٹھ کر طواف کر لے۔“ چنانچہ میں نے اسی طرح طواف کیا اور اس وقت رسول اللہ ﷺ خانہ کعبہ کے پہلو میں کھڑے نماز میں سورہ "والطور" تلاوت فر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:464]
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری ؒ کا مقصد واضح ہے کہ اگر کسی ضرورت کی وجہ سے سواری کو مسجد میں لانا پڑے تو اس میں چنداں حرج نہیں ہے، اگرچہ عہد رسالت میں خانہ کعبہ کے چاروں طرف کوئی دیوارنہیں تھی، مسلمان کھلی زمین میں بیت اللہ کے چاروں طرف نمازیں پڑھا کرتے، پھر حضرت عمر رضی ؓ نے جب تنگی محسوس کی تو توسیع فرما کر چاروں طرف دیواریں تعمیر کرا دیں۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3805)
تاہم ہرطرف مکانات اور آبادی کی وجہ سے خانہ کعبہ کے چاروں طرف مسجد حرام کی حدود متعین تھیں۔
بہرحال امام بخاری ؒ کا مدعا ثابت ہے کہ مجبوری کی صورت میں سواری کو مسجد میں لایا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کے عمل اور حضرت اُم سلمہ ؓ کو آپ کی اجازت سے معلوم ہوتا ہے۔
2۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے رسول اللہ ﷺ کے سواری پر طواف کرنے کی ایک توجیہ شرح تراجم بخاری میں لکھی ہے، فرماتے ہیں:
”رسول اللہ ﷺ کا طواف کی حالت میں اونٹ پر سوار رہنا عمرۃ القضاء کا واقعہ ہے۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ مشرکین کی شرارت اور چالاکی کا خطرہ تھا۔
رسول اللہ ﷺ کے سوار رہنے کی وجہ سے وہ آپ ﷺ پر قابو نہ پا سکے۔
“
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 464
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1619
1619. اُم المومنین حضرت اُم سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے بیمار ہونے کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: ”تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے پیچھے رہ کر طواف کر لو۔“ چنا نچہ میں نے لوگوں سے پیچھے رہ کر طواف مکمل کیا جبکہ رسول اللہ ﷺ اس وقت بیت اللہ کی ایک جانب صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اور ﴿وَالطُّورِ ﴿١﴾ وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ﴾ کی تلاوت فرما رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1619]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں مردوں کے ہمراہ طواف کر سکتی ہیں لیکن اختلاط سے اجتناب کریں، چنانچہ سیدہ ام سلمہ ؓ نے مردوں کے طواف کرتے وقت ہی اپنا طواف مکمل کیا لیکن ان سے پیچھے رہتے ہوئے اس فریضے کو سرانجام دیا کیونکہ طواف کرتے وقت عورتوں کو مردوں سے علیحدہ رہنا چاہیے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی عذر کی وجہ سے سواری پر طواف ہو سکتا ہے لیکن آج کل کسی حیوان پر سوار ہو کر طواف کرنا ناممکن ہے، البتہ کوئی انسان دوسروں کو کندھوں پر اٹھا کر طواف کرا سکتا ہے، تاہم یہ بات قابل بحث ہے کہ ایسا کرنے سے حامل اور محمول دونوں کا طواف ہو گا یا صرف ایک کا؟ اور کیا دوسرے کو دوبارہ طواف کرنا پڑے گا؟ ہمارے نزدیک دونوں کی طرف سے ایک ہی دفعہ طواف ہو جائے گا۔
واللہ أعلم۔
(3)
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت ام سلمہ ؓ کو طواف وداع کرنے کے لیے یہ ہدایت فرمائی تھی کہ جب صبح کی نماز کھڑی ہو جائے تو تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے اپنا طواف مکمل کر لینا۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1626)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1619
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1633
1633. اُم المومنین حضرت اُم سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی کہ میں بیمار ہوں تو آپ نے فرمایا: ”سوار ہو کر لوگوں کی پچھلی جانب سے بیت اللہ کا طواف کر لو۔ “ چنانچہ میں نے (اس طرح) اپنا طواف مکمل کیا جبکہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ کی ایک جانب کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور آپ ﷺ بحالت نماز سورہ طور کی تلاوت کر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1633]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں صراحت ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ نے جب طواف کیا تو رسول اللہ ﷺ لوگوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1626)
رسول اللہ ﷺ نے آپ کو لوگوں کی پچھلی طرف سے طواف کرنے کا حکم دیا تاکہ صف بندی میں خلل نہ آئے، نیز اس میں پردہ داری بھی زیادہ تھی۔
اس کے علاوہ یہ بھی مقصد تھا کہ لوگوں سے اختلاط نہ ہو، اس لیے طواف کرتے وقت عورتوں کو مردوں سے علیحدہ رہنا چاہیے۔
(2)
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ ثابت کیا ہے کہ کسی عذر کی بنا پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا جا سکتا ہے، البتہ فقہاء نے عذر کے بغیر بھی سوار ہو کر طواف کرنے کو جائز قرار دیا ہے اگرچہ پیدل طواف کرنا زیادہ بہتر اور فضیلت کا باعث ہے۔
ہمارے نزدیک طواف کے لیے سواری کا استعمال اس وقت تھا جب مسجد حرام کی چار دیواری نہ تھی۔
اب جبکہ چار دیواری ہو چکی ہے تو ان حالات میں سواری مسجد حرام میں داخل کرنا عقل و نقل کے خلاف ہے کیونکہ ایسا کرنے سے مسجد کا تقدس بھی برقرار نہیں رہتا اور اس جانور کے گوبر اور لید وغیرہ سے گندگی پھیلنے کا بھی اندیشہ ہے۔
(فتح الباري: 619/3)
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1633
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4853
4853. حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی: میں بیمار ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم سواری پر بیٹھ کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کر لو۔“ چنانچہ میں نے طواف کیا تو رسول اللہ ﷺ اس وقت خانہ کعبہ کے پہلو میں نماز پڑھتے ہوئے سورہ وَٱلطُّورِ ﴿١﴾ وَكِتَـٰبٍ مَّسْطُورٍ ﴿٢﴾ کی تلاوت کر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4853]
حدیث حاشیہ:
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیماری کی وجہ سے لوگوں کے ہمراہ طواف نہیں کر سکتی تھیں اس لیے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق مسئلہ پوچھا تھا چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ کے لیے روانہ ہونے کا ارادہ کر رہے تھے جبکہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیماری کی وجہ سے طواف وداع نہیں کرسکی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب صبح کی نماز کھڑی ہو جائے تو اونٹ پر سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے اپنا طواف مکمل کر لے۔
“ چنانچہ انھوں نے لوگوں کے نماز پڑھنے کے دوران اپنا طواف مکمل کیا اور طواف کی دو رکعتیں باہر جا کر ادا کیں۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1626)
اس تفصیلی روایت سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت طواف کی دو رکعت کو مؤخر کیا جا سکتا ہے اور انھیں بیت اللہ سے باہر بھی پڑھا جا سکتا ہے۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4853