عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد تلبیہ پکارنا شروع کیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2755]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (819) خصيف: ليس بالقوي،كما قال النسائي فى كتاب الضعفاء و المتروكين (177) وضعفه الجمهور (انظر سنن أبى داود بتحقيقي: 266) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 342
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2755
اردو حاشہ: یہ روایت ضعیف ہے، بشرط صحت اس سے احرام کی نماز مراد نہیں جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ ظہر کی نماز تھی، جس کے بعد آپ نے تلبیہ کہا، چنانچہ اگلی روایت میں اس کی صراحت ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2755
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 819
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے احرام کب باندھا؟` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد احرام باندھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 819]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں خصیف مختلط راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 819