ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک کی آغوش میں سر رکھ کر قرآن کی تلاوت فرماتے جب کہ وہ حائضہ ہوتی تھی، اور ہم میں سے کوئی بوریا لے کر مسجد جاتی، اور باہر کھڑی ہو کر ہاتھ بڑھا کر اسے (مسجد میں) بچھا دیتی اور وہ حائضہ ہوتی۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 274]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 18086)، مسند احمد 6/331، 334، ویأتي عند المؤلف في الحیض19 برقم: 385 (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أم منبوذ: لم أجد من وثقها. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 274
274۔ اردو حاشیہ: ➊ حائضہ عورت کی گود میں قرآن مجید پڑھنے پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا، تاہم اس سے واضح ہوتا ہے کہ حائضہ کے لیے قرآن پڑھنے کی ناپسندیدگی کا احساس موجود تھا۔ ➋ لیٹ کر قرآن کریم کی تلاوت کرنا درست ہے۔ ➌ یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے، تاہم دیگر شواہد کی بنا پر صحیح ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے، جبکہ دیگر محققین کی تحقیق کی رو سے یہ روایت صحیح لغیرہ ہے اور یہی بات درست ہے۔ ملاحظہ ہو: [إرواء الغلیل للألباني: 213/1، والموسوعة الحدیثیة مسند أحمد: 292/44] بنابریں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ حسب ضرورت مسجد میں داخل ہو سکتی ہے، البتہ اس میں ٹھہرنا درست نہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا رجحان بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 274