عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے جب روحاء پہنچے تو کچھ لوگوں سے ملے تو آپ نے پوچھا: ”تم کون لوگ ہو؟“ ان لوگوں نے کہا: ہم مسلمان ہیں، پھر ان لوگوں نے پوچھا: آپ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا: ”آپ اللہ کے رسول ہیں“، یہ سن کر ایک عورت نے کجاوے سے ایک بچے کو نکالا، اور پوچھنے لگی: کیا اس کے لیے حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں اور ثواب تمہیں ملے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2649]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2649
اردو حاشہ: یہ لوگ بھی حج ہی سے واپس آرہے تھے۔ ”روحاء“ مکہ اور مدینہ کے راستے میں ایک جگہ کا نام ہے جو کہ مدینہ منورہ سے تقریباً چالیس میل کے فاصلے پر ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2649
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1736
´نابالغ بچوں کے حج کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام روحاء میں تھے کہ آپ کو کچھ سوار ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا اور پوچھا: ”کون لوگ ہو؟“، انہوں نے جواب دیا: ہم مسلمان ہیں، پھر ان لوگوں نے پوچھا: آپ کون ہو؟ لوگوں نے انہیں بتایا کہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو ایک عورت گھبرا گئی پھر اس نے اپنے بچے کا بازو پکڑا اور اسے اپنے محفے ۱؎ سے نکالا اور بولی: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہو جائے گا ۲؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور اجر تمہارے لیے ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1736]
1736. اردو حاشیہ: چھوٹے بچے اگر والدین یا سر پرستوں کے ساتھ ہوں توانہیں بھی اعمال حج میں شریک کیاجائے۔جہاں تک وہ از خود ساتھ دے سکیں بہتر ہے باقی والدین کروائیں۔ طواف اور سعی میں اٹھائیں۔ عرفات مزدلفہ میں ساتھ رکھیں۔ ان کی طرف سے کنکریاں ماریں وغیرہ۔ان ثواب والدین کے لیے ہے اور یہ کتنی بڑی نعمت اور فضیلت ہے کہ کم خرچ اور معمولی مشقت سےمزید حج کاثواب مل جائے۔ایک بچہ ہو تو ایک حج دو ہوں تو دو حج کا ثواب ملے گا علی ہذاالقیاس۔تاہم بلوغت کے بعد انہیں اپنا حج اسلام کرنا ہوگا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1736
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 583
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان` سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روحاء مقام پر کچھ سواروں سے ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تم کون ہو؟“ تو انہوں نے عرض کیا، ہم مسلمان ہیں۔ پھر انہوں نے پوچھا آپ کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کا رسول ہوں“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت اپنے بچے کو اٹھا کر لائی اور پوچھا کیا اس کا حج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں! اس کا ثواب تجھے ملے گا۔“(مسلم)[بلوغ المرام/حدیث: 583]
583 لغوی تشریح: «رَكْبًا»”را“ پر زبر اور ”کاف“ ساکن ہے۔ «راكب» کی جمع ہے۔ قافلے کو کہتے ہیں۔ «بِالرَّوْحَاءِ» «رَوحاء» کے ”را“ پر فتحہ اور آخر میں مد ہے۔ مدینہ طیبہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔ «فَقَالُوا: مَنْ اَنْتَ» تو انہوں نے کہا کہ آپ کون ہیں؟ قاضی عیاض نے کہا کہ آپ انہیں رات کے وقت ملے ہوں گے اور وہ آپ کو پہچان نہ سکے ہوں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دن کو ملے ہوں مگر پہلے انہوں نے آپ کو نہ دیکھا ہو۔ [سبل السلام] «وَلَكِ اَخِرً» اسے اٹھانے اور ساتھ لے کر حج کرنے کی بدولت اجر و ثواب تمہیں ملے گا۔
فائدہ: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نابالغ بچے کا حج درست ہے لیکن یہ فرض حج سے کفایت نہیں کرتا جیسا کہ آگے حدیث میں آ رہا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 583
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2646
´چھوٹے بچے کو حج کرانے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا اور پوچھا: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں (اس کا بھی حج ہے) اور تمہیں اس کا اجر ملے گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2646]
اردو حاشہ: (1) کم سن اور نابالغ پر فرائض کی ادائیگی ضروری نہیں لیکن اگر وہ کسی فرض کی ادائیگی کرے یا اسے ادائیگی کروا دی جائے تو وہ صحیح اور باعث اجر ہوگی، مثلاً: والدین کا شیر خوار بچے کو حج کروانا، تو ایسی صورت میں حج کا احرام اور اس کی پابندیاں والدین کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان کا خیال رکھیں، اسی لیے انھیں بچے کے نیک کاموں کا ثواب ملے گا۔ اسی طرح سات سال کے بچے کا نمازروزہ ادا کرنا، لیکن اسے شرائط کا لحاظ بھی رکھنا ہوگا، مثلاً: نماز کے لیے طہارت اور وضو وغیرہ کا اہتمام کرنا۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بچے کو ثواب ملے گا ہی نہیں، بلکہ بچے کو بھی ثواب ملے گا اور اولیاء چونکہ اسے محنت مشقت سے وہ کام کراتے ہیں، اس لیے انھیں اس مشقت کے باعث ثواب ملے گا۔ (2) اس بات پر قریباً اجماع ہے کہ بلوغت سے پہلے کا حج فرض حج کی جگہ کفایت نہیں کرے گا بلکہ وہ بلوغت کے بعد ادا کرنا ہوگا۔ راوی حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کے فتوے اس کی مضبوط دلیل ہیں۔ (3) اس حدیث میں مذکور جس بچے کی بابت سوال کیا گیا ہے وہ بچہ تو بہت ہی چھوٹا معلوم ہوتا ہے کہ اسے اس عورت نے ہاتھ پر اٹھا لیا تھا۔ بہرحال والدہ کے لیے ثواب تو ہے ہی کیونکہ وہ اسے اٹھائے پھرتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2646
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2648
´چھوٹے بچے کو حج کرانے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے ایک بچے کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا اور پوچھنے لگی: کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں (اس کا بھی حج ہے) اور تمہیں اس کا اجر ملے گا۔“[سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2648]
اردو حاشہ: ”ثواب تجھے ملے گا۔“ بہت ہی چھوٹا ہونے کی صورت میں نیت ثواب بھی ضروری ہے۔ اگر وہ صاحب تمیز ہوگا تو پھر تو افعال بھی ادا کرے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2648
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2650
´چھوٹے بچے کو حج کرانے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے وہ پردے میں تھی اور اس کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ تھا، اس نے کہا: کیا اس کے لیے حج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور ثواب تمہیں ملے گا۔“[سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2650]
اردو حاشہ: یہ ایک حدیث پانچ سندوں سے ذکر کی گئی ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ تمام سندیں ملانے سے واقعے کی پوری تفصیل معلوم ہو جاتی ہیں، نیز پتا چل جاتا ہے کہ یہ حدیث شاذ اور غریب نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2650
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:514
514- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لارہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روحاء کے مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کچھ سواروں سے ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کو جواب دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”تم کون لوگ ہو؟۔“ انہوں نے بتایا: ہم مسلمان ہیں، انہوں نے دریافت کیا: آپ کون ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا رسول ہوں“، تو ایک عورت تیزی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اس نے اپنے بچے کو اپے ہودج میں سے نبی اکرم صلی الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:514]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بچہ بھی حج کر سکتا ہے، اس کا ثواب اس کے والدین کو ملے گا، جب وہ بچہ جوان ہوگا، تو اگر وہ صاحب استطاعت ہوا تو اس پر حج فرض ہوگا، اور اسے دوبارہ حج کرنا ہوگا۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 14875 موقوف صحيح ] اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بچوں کو بھی حج و عمرے میں ساتھ لے جانا چاہیے، اگر استطاعت ہو، تاکہ وہ بچپن ہی میں شعائر اللہ کو دیکھ لیں، عورت غیر محرم اہل علم سے سوال کر سکتی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 514