ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، اللہ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے جو چاہے فیصلہ فرمائے“۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2557]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2557
اردو حاشہ: (1)”سفارش کرو۔“ یعنی جب کوئی حاجت مند مانگنے آئے تو تم اس کے حق میں سفارش کر دیا کرو۔ (2)”تمہاری سفارش قبول ہوگی۔“ اگر وہ قابل تسلیم ہوئی، یا مطلب ہے کہ تمہیں سفارش کا ثواب ملے گا جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس مفہوم کی صراحت ہے: [اِشْفَعُوا تُؤْجَرُوا](صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1432، وصحیح مسلم، البروالصلة، حدیث: 2627) یعنی معنیٰ زیادہ مناسب ہیں۔ (3)”فیصلہ فرمائے گا۔“ یعنی فیصلہ تو نبیﷺ کے ہاتھ میں ہے جو وہ الہٰی تعلیمات کی روشنی میں فرمائیں گے۔ تم سفارش کر کے ثواب حاصل کر لیا کرو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2557
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2672
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2672]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اگرکوئی رسول اللہ ﷺ سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہوکہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طورپر دوکلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2672
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:789
789- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میرے سامنے سفارش کیا کرو۔ تمہیں اجر ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو چاہے فیصلہ دے دیتا ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:789]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہمیں اپنے کمزور بھائیوں کی مدد میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ مدد کرتے رہنا چاہیے۔ خواہ مدد مال سے ہو یا مفید مشورے سے۔ اس حدیث میں سفارش کا ذکر ہے کہ کسی مستحق کی سفارش کرنا بھی اس کے ساتھ بہت بڑا تعاون ہے۔ آپ کسی مستحق کے ساتھ ایک روپے بھی تعاون کرنے کی طاقت نہیں رکھتے لیکن آپ ایک سفارش سے اس کا کئی لاکھ روپے کا قرضہ اتارنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ الحمد للہ ہمیں یہ کام تحقیق کے بعد کرنا چاہیے تا کہ آپ جس کی بھی سفارش کریں وہ علم وتحقیق کے بعد ہو، کیونکہ جھوٹ کی سفارش کرنا گناہ ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 789
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6691
حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی ضرورت مند آتا، آپ اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے۔" سفارش کر کے،اجرکماؤ، اللہ اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے وہی فیصلہ کروائے گا، جو اسے پسند ہو گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6691]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، اگر کسی انسان کے بس میں ہو کہ وہ اپنی عزت و احترام یا مقام و مرتبہ کی بنا پر کسی کی جائز کام میں سفارش کر سکتا ہے، وہ عام لوگوں سے، یا عہدہ اور منصب والوں سے کسی کا جائز کام کروا سکتا ہے، کسی مصیبت سے چھڑا سکتا ہے تو اسے سفارش کر کے ثواب حاصل کرنا چاہیے، سفارش قبول ہو یا نہ ہو، اس کو ثواب مل جائے گا، کیونکہ ہر صورت میں سفارش کا ماننا ضروری نہیں ہے، اس میں بھی مصالح اور حکمتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6691
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1432
1432. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی سائل آتا یا آپ سے کوئی حاجت طلب کی جاتی تو فرماتے:”تم سفارش کردیا کرو، اس سے تمھیں ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم ﷺ کی زبان پر جو چاہتا ہے فیصلہ کردیتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1432]
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا کہ حاجت مندوں کی حاجت اور غرض پوری کردینا یا ان کے لیے سعی اور سفارش کردینا بڑا ثواب ہے۔ اسی لیے آنحضرت ﷺ صحابہ کرام کو سفارش کرنے کی رغبت دلاتے اور فرماتے کہ اگرچہ یہ ضروری نہیں ہے کہ تمہاری سفارش ضرور قبول ہوجائے۔ ہوگا وہی جو اللہ کو منظور ہے۔ مگر تم کو سفارش کا ثواب ضرور مل جائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1432
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6028
6028. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ کے پاس جب کوئی سائل یا حاجت مند آتا تو فرماتے: اس کی سفارش کرو تمہیں اس کا اجر ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان کے زریعے سے جو چاہے فیصلہ کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6028]
حدیث حاشیہ: آیت اور حدیث میں نیک کام کی سفارش کرنے کی ترغیب ہے، ہوگا وہی جو اللہ تعالیٰ کو منظور ہے مگر سفارش کرنے والے کو اجر ضرور مل جائے گا۔ دوسری روایت میں یہ مضمون یوں ادا ہوا ہے۔ ''الدالُ علی الخیرِ کَفاعلِهِ'' خیر کے لئے رغبت دلانے والے کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کے کرنے والے کو ملے گا۔ کاش خواص اگر اس پر توجہ دیں تو بہت سے دینی امور اور امدادی کام انجام دیئے جا سکتے ہیں۔ مگر بہت کم خواص اس پر توجہ دیتے ہیں۔ یا اللہ! تیری مدد اور نصرت کے بھروسے سے بخاری شریف کے اس پارے نمبر 25 کی تسوید کے لیے قلم ہاتھ میں لی ہے۔ پروردگار اپنی مہربانی سے اس کو بھی پورا کرنے کی سعادت عطا فرما اور اس کی اشاعت کے لئے غیب سے مددکرتا کہ میں اسے اشاعت میں لا کر تیرے حبیب حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات گرامی کی تبلیغ واشاعت کا ثواب عظیم حاصل کر سکوں آمین یا رب العالمین (نا چیز محمد داؤد راز نزیل الحال جامع اہل حدیث بنگلور 15 رمضان المبارک 1395ھ)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6028
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7476
7476. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ کے پاس کوئی سائل یا ضرورت مند آتا تو فرماتے: ”اس کے متعلق سفارش کرو تمہیں ثواب دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان سے عہد جاری کرتا ہے چاہتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7476]
حدیث حاشیہ: مشیت باری کا واضح اظہار ہے۔ اللہ جو چاہتا ہے میری زبان سےعطیہ کے الفاظ نکلتے ہیں، سفارش کرنے والے مفت میں ثواب حاصل کر لیتے ہیں پس کیوں سفارش کے لیے زبان نہ کھولو تاکہ اجر پاؤ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7476
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1432
1432. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی سائل آتا یا آپ سے کوئی حاجت طلب کی جاتی تو فرماتے:”تم سفارش کردیا کرو، اس سے تمھیں ثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم ﷺ کی زبان پر جو چاہتا ہے فیصلہ کردیتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1432]
حدیث حاشیہ: (1) اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت مند لوگوں کی حاجت پوری کرنے یا ان کے لیے کوشش و سفارش کرنے میں بہت ثواب ہے۔ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ کو سفارش کرنے کی رغبت دلاتے تاکہ انہیں ثواب میں شریک کیا جائے، اگرچہ سفارش کا قبول کرنا ضروری نہیں ہوتا، کیونکہ ہوتا وہی ہے جو اللہ کا فیصلہ ہوتا ہے، تاہم سفارش کرنے سے ثواب ضرور مل جاتا ہے۔ (2) ابن بطال نے کہا ہے کہ سفارش کرنے سے مطلق طور پر ثواب مل جاتا ہے، اگرچہ ضرورت مند کی ضرورت پوری نہ ہو، لہذا اچھے کام کی سفارش کرنے سے مفت میں ثواب مل جاتا ہے۔ (فتح الباريـ378/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1432
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6028
6028. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ کے پاس جب کوئی سائل یا حاجت مند آتا تو فرماتے: اس کی سفارش کرو تمہیں اس کا اجر ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان کے زریعے سے جو چاہے فیصلہ کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6028]
حدیث حاشیہ: آیت کریمہ کے بعد حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کو دوبارہ اس لیے ذکر کیا ہے تاکہ بتایا جائے کہ سفارش کی دوقسمیں ہیں، جس سفارش پر اجرو ثواب کا وعدہ ہے اس سے مراد اچھے کام کی سفارش ہے۔ سفارش حسنہ، یعنی اچھے کام کی سفارش کا ضابطہ یہ ہے کہ ایسے کام کی سفارش ہو جس کی شرعاً اجازت ہے۔ جس کام کی شرعی طور پر اجازت نہیں، اس کی سفارش کرنا بھی جائز نہیں بلکہ وہ بری سفارش ہے جس پر سفارش کرنے والا گناہ کا حقدار ہوگا۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 555/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6028
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7476
7476. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ کے پاس کوئی سائل یا ضرورت مند آتا تو فرماتے: ”اس کے متعلق سفارش کرو تمہیں ثواب دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان سے عہد جاری کرتا ہے چاہتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7476]
حدیث حاشیہ: 1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت کے لیے انتہائی خیر خواہ اور ہمدرد تھے، ہرموقع پر اُمت کی فلاح وبہبود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر ہوتی حتی کہ بعض کام جنھیں عام انسان معمولی خیال کرتا اس کے متعلق بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہنمائی فرماتے تاکہ لوگ حصول ثواب میں شریک ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی حق تلفی کریں گے لیکن اس کے باوجود اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کوسفارش کرنے کی تلقین کرتے تاکہ وہ سفارش کے نتیجے میں ثواب کے حقدار ٹھہریں۔ 2۔ اس حدیث میں مشیت الٰہی کا واضح اظہار ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے میری زبان سے عطیہ دینے کے الفاظ نکلوا دیتا ہے ان الفاظ کے نکلتے ہی سفارش کرنے والے مفت میں ثواب حاصل کر لیتے ہیں اگرچہ ان کی سفارش مشیت الٰہی پر اثر انداز نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے ہو کر رہتا ہے۔ کوئی چیز اس کی مشیت کے لیے رکاوٹ نہیں بنتی۔ تمام اسباب اس کی مشیت کے تحت ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اسی بات کو ثابت کرنے کےلیے یہ حدیث لائے ہیں۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7476