الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
83. بَابُ : كَيْفَ يَصُومُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
83. باب: ہر مہینے تین روزے کس طرح رکھے؟ اس سلسلے کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2419
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَصُومُ تِسْعًا مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ وَخَمِيسَيْنِ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحجہ کے نو روزے، عاشوراء کے دن (یعنی دسویں محرم کو) اور ہر مہینے میں تین روزے رکھتے ۱؎ ہر مہینہ کے پہلے دوشنبہ (پیر) کو، اور دوسرا اس کے بعد والی جمعرات کو، پھر اس کے بعد والی جمعرات کو۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2419]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2374 (صحیح) (شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں بڑا اضطراب ہے)»

وضاحت: ۱؎: پہلی تاریخ سے لے کر نویں تاریخ تک۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرىيصوم يوم عاشوراء وتسعا من ذي الحجة وثلاثة أيام من الشهر أول اثنين من الشهر وخميسين
   سنن النسائى الصغرىيصوم تسعا من ذي الحجة يوم عاشوراء ثلاثة أيام من كل شهر أول اثنين من الشهر وخميسين
   سنن النسائى الصغرىيصوم العشر ثلاثة أيام من كل شهر الاثنين والخميس
   سنن أبي داوديصوم تسع ذي الحجة يوم عاشوراء ثلاثة أيام من كل شهر أول اثنين من الشهر والخميس

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2419 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2419  
اردو حاشہ:
ذوالحجہ کے نو دن۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح مسلم میں روایت ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دنوں کبھی روزے سے نہیں دیکھا۔ (صحیح مسلم، الاعتکاف، حدیث: 1176) مگر اسے تعارض کے بجائے عدم علم پر محمول کیا جائے گا، یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے علم کی نفی کی ہے۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہ رکھتے تھے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو روزے سے دیکھا تو روزہ بیان کردیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2419   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2374  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔`
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ مطہرہ (ام المؤمنین رضی الله عنہا) کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء کے روز، ذی الحجہ کے نو دنوں میں، ہر مہینے کے تین دنوں میں یعنی: مہینہ کے پہلے دوشنبہ (پیر) کو اور پہلے اور دوسرے جمعرات کو روزہ رکھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2374]
اردو حاشہ:
مندرجہ بالا اٹھائیس روایات میں رسول اللہﷺ فداہ ابی وامی ونفسی وروحی کے نفل روزوں کی مختلف کیفیات بیان کی گئی ہیں اور ان میں کوئی تضاد نہیں۔ آپ کبھی کسی کیفیت سے روزے رکھتے تھے اور کبھی کسی کیفیت سے۔ اور یہی زیادہ مناسب ہے کیونکہ نفل روزوں میں سہولت کا خیال رکھنا چاہیے۔ کسی ایک طریقے کو اختیار کر کے اس پر اس طرح جم جانا کہ اس سے نکلنا گناہ سمجھنا، تشدد اور تکلف فی الدین کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے نفل کا معاملہ کھلا رکھنا چاہیے کیونکہ نفل کا مدار خوشی اور نشاط پر ہے، البتہ شریعت کی ہدایات ملحوظ خاطر رہیں، مثلاً: روزہ ہمیشہ نہ رکھے۔ عیدین اور ایام تشریق میں روزہ نہ رکھے۔ شک والے دن اور شعبان کی آخری تاریخوں میں نہ رکھے۔ وغیرہ وغیرہ
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2374