ابو سمح (ایاد) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، تو جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ”میری طرف اپنی گدی کر لو“ تو میں اپنی گدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر کے آپ کو آڑ کر لیتا تھا۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 225]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 225
225۔ اردو حاشیہ: ➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ننگے بدن غسل نہیں فرمایا کرتے تھے بلکہ ازار باندھ کر غسل فرمایا کرتے تھے جیسا کہ احادیث میں صراحتاً ذکر ہے، مگر پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند نہیں فرماتے تھے کہ باقی ماندہ ننگے جسم پر بھی کسی کی نظر پڑے۔ خادم کو اس طرح کھڑا کرتے کہ نہ تو اس کی نظر پڑتی، نہ کسی دوسرے کی کیونکہ وہ خادم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پردے کے قائم مقام ہوتا تھا۔ ➋ غسل کرتے وقت پردے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ➌ بالغ آدمی کے مقام ستر کو دیکھناجائز نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 225
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث613
´غسل کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔` ابوالسمح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ”میری طرف پیٹھ کر لو“ تو میں پیٹھ آپ کی طرف کر لیتا، اور کپڑا پھیلا کر پردہ کر دیتا۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 613]
اردو حاشہ: کسی کے سامنے بے لباس ہونا جائز نہیں، البتہ تنہائی میں یا پردے میں کسی ضرورت کے تحت لباس اتارنا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 613